امریکہ میں صحت کے شعبہ سے منسلک 75 ہزار سے زائد ملازمین کی ہڑتال کا آغاز

ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی تاریخ میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے افراد کی سب سے بڑی ہڑتال (ای پی اے)
ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی تاریخ میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے افراد کی سب سے بڑی ہڑتال (ای پی اے)
TT

امریکہ میں صحت کے شعبہ سے منسلک 75 ہزار سے زائد ملازمین کی ہڑتال کا آغاز

ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی تاریخ میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے افراد کی سب سے بڑی ہڑتال (ای پی اے)
ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی تاریخ میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے افراد کی سب سے بڑی ہڑتال (ای پی اے)

ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں 75 ہزار سے زیادہ "کایزر پرماننٹ" ملازمین نے بدھ کے روز جدید امریکی تاریخ میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے ملازمین کی سب سے بڑی ہڑتال کا آغاز کیا، جو کہ عملے کی تعداد پر تنازع حل کرنے میں ناکامی کے بعد ہے۔

فرانسیسی پریس کے مطابق، امریکہ کی سب سے بڑی غیر منافع بخش صحت کی دیکھ بھال کرنے والی اس تنظیم میں یہ ہڑتال ایک سال کے دوران مہنگائی کی شرح میں نمایاں اضافہ کے بعد ہے، جس کی وجہ سے ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں ہالی ووڈ سے لے کر ڈیٹرائٹ تک اجرتوں میں اضافے کے مطالبے کی تحریکیں شروع ہوگئی ہیں۔

"کایزر پرماننٹ" میں یونین کے ارکان کی طرف سے بدھ کی صبح ورجینیا اور واشنگٹن میں واقع ہیڈ کوارٹرز سے اس ہڑتال کا آغاز کیا گیا ہے۔ جب کہ شیڈول کے مطابق ہڑتال دن کے آخر میں مغربی ساحل تک پھیل جائے گی، جہاں کمپنی کی زیادہ افرادی قوت پائی جاتی ہے۔

"کایزر" کے ادارے نے کہا ہے کہ اس نے ہڑتال کے اثرات کو محدود کرنے کے لیے ہنگامی منصوبے تیار کیے ہیں، لیکن اس نے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان کے مطابق صارفین کو متنبہ کیا ہے کہ انہیں معمول کے انتظار سے زیادہ وقت تک انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔

مقامی یونیز کی نمائندہ "کایزر پرماننٹ یونین" نے گزشتہ ماہ تصدیق کی تھی کہ یہ ہڑتال جو تین روز تک جاری رہے گی، "ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی تاریخ میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے ملازمین کی سب سے بڑی ہڑتال ہوگی۔" (...)

جمعرات-20 ربیع الاول 1445ہجری، 05 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16382]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]