واشنگٹن سلامتی کونسل کے تمام ارکان سے حماس کی مذمت کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے

اقوام متحدہ میں معاون امریکی سفیر رابرٹ ووڈ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے (اے ایف پی)
اقوام متحدہ میں معاون امریکی سفیر رابرٹ ووڈ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

واشنگٹن سلامتی کونسل کے تمام ارکان سے حماس کی مذمت کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے

اقوام متحدہ میں معاون امریکی سفیر رابرٹ ووڈ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے (اے ایف پی)
اقوام متحدہ میں معاون امریکی سفیر رابرٹ ووڈ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے (اے ایف پی)

کل اتوار کے روز ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس منعقد کرنے والے تمام اراکین سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی تحریک حماس کے اسرائیل پر حملے کی "سخت" مذمت کریں۔ اقوام متحدہ میں امریکہ کے معاون سفیر رابرٹ ووڈ نے سلامتی کونسل کے بند اجلاس سے قبل صحافیوں کو بیان دیا کہ، "ہمیں امید ہے کہ سلامتی کونسل کے تمام اراکین اسرائیل میں جو کچھ ہوا اس کی سخت مذمت کریں گے"۔ انہوں نے مزید کہا: "ہم کونسل کے دیگر اراکین سے بھی اسرائیلی عوام اور ان کی حکومت کے خلاف کی جانے والی ان شرمناک دہشت گردانہ کارروائیوں کی سخت مذمت سننے کی امید کرتے ہیں۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ بات اس مرحلے میں کونسل کے "بیان" جاری کرنے کی نہیں ہے۔" جب کہ سفارتی ذرائع نے بتایا کہ کونسل کے ارکان مشترکہ بیان جاری کرنے پر غور کر رہے ہیں، تاہم مشاورت مشکل ہے۔

چین کے سفیر ژانگ جون نے واضح کیا کہ ان کا ملک بیان جاری کرنے کی "حمایت" کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم شہریوں کے خلاف تمام حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔" لیکن ساتھ ہی انہوں نے دو ریاستی اصول پر مبنی حل کی طرف لے جانے والے امن عمل کی طرف واپس لوٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔

اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان نے نشاندہی کی کہ اسرائیل کی سلامتی کونسل سے "ایک ہی درخواست" ہے، کہ "حماس کی طرف سے کیے جانے والے جنگی جرائم کی لازمی طور پر بلاشبہ مذمت کی جائے۔"  "یہ ناقابل تصور مظالم ہیں جن کی لازمی طور پر مذمت کی جانی چاہیے۔"

انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا، "اسرائیل کو اپنے دفاع کے لیے مضبوط حمایت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔"(...)

پیر-24 ربیع الاول 1445ہجری، 09 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16386]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]