رائے عامہ کے جائزوں میں اسرائیل کے لیے امریکیوں کی حمایت میں اضافہ

10 میں سے 7 اسرائیل اور اس کے تحفظ کی حمایت کرتے ہیں

نیویارک میں لوگ اسرائیل کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک مظاہرے میں شریک ہیں (رائٹرز)
نیویارک میں لوگ اسرائیل کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک مظاہرے میں شریک ہیں (رائٹرز)
TT

رائے عامہ کے جائزوں میں اسرائیل کے لیے امریکیوں کی حمایت میں اضافہ

نیویارک میں لوگ اسرائیل کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک مظاہرے میں شریک ہیں (رائٹرز)
نیویارک میں لوگ اسرائیل کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک مظاہرے میں شریک ہیں (رائٹرز)

7 اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف حماس کے حملوں کو 18 دن گزر چکے ہیں، چنانچہ رائے عامہ کے جائزے یہ بتا سکتے ہیں کہ امریکی عوام اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جاری اس جنگ کو کس نظر سے دیکھتے ہیں۔

یہ واضح ہونا شروع ہو گیا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازعہ حالیہ دہائیوں میں امریکی سیاست میں سب سے زیادہ سرگرم مسائل میں سے ایک بن چکا ہے۔ "حماس" کے حملوں کے تناظر میں کرائی گئی اس رائے شماری کے ابتدائی نتائج اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ امریکی بھرپور حمایت کرتے ہیں  کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کا تحفظ امریکہ کے اہم مفاد میں ہے۔ جیسا کہ گزشتہ جمعرات کی شام امریکی صدر جو بائیڈن کی تقریر میں بھی اس کا اظہار کیا گیا اور تصدیق کی گئی کہ تحریک "حماس" کو شکست دینے اور تباہ کرنے کے لیے امریکہ اسرائیل کے ساتھ ہے۔

ریپبلکن اور ڈیموکریٹس

رائے عامہ کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹیوں میں اسرائیل کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔ میگزین "اکانومسٹ" کے ایک سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ہر 10 میں سے 7 امریکی - بشمول 81 فیصد ریپبلکن اور 74 فیصد ڈیموکریٹس - اسرائیل کو امداد فراہم کرنے کی حمایت کرتے ہیں، جبکہ اکثریت (41 فیصد) کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو ہتھیار بھیجنا ایک "اچھا خیال" ہوگا۔

جیسا کہ 71 فیصد امریکیوں کا مشرق وسطیٰ کے حوالے سے امریکی پالیسی کے بارے میں خیال ہے کہ اس سے اسرائیل کی حفاظت ممکن ہو سکے گی، جن میں 42 فیصد کا کہنا ہے کہ یہ "بہت اہم" ہیں اور 29 فیصد کا کہنا ہے کہ "کسی حد تک اہم" ہیں۔ اس خیال کو ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں جماعتوں کی حمایت حاصل ہے، جیسا کہ 80 فیصد ریپبلکن اور 72 فیصد ڈیموکریٹس یہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کا تحفظ امریکی سیاست کا ایک اہم پہلو ہے۔

"حماس" کے حملے پر اسرائیل کے ردعمل سے متعلق ایک سوال کے جواب میں رجسٹرڈ ووٹروں کی اکثریت (35 فیصد) نے کہا کہ اسرائیل کا جوابی اقدام "درست" تھا، جبکہ ان میں سے ایک چوتھائی نے کہا کہ اسرائیل کا ردعمل "کافی حد تک سخت نہیں تھا۔" (...)

منگل-09 ربیع الثاني 1445ہجری، 24 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16401]



روس کی اینٹی سیٹلائٹ صلاحیتوں کی ترقی پر تشویشناک ہے: وائٹ ہاؤس کا بیان

سیٹلائٹ (آرکائیو - روئٹرز)
سیٹلائٹ (آرکائیو - روئٹرز)
TT

روس کی اینٹی سیٹلائٹ صلاحیتوں کی ترقی پر تشویشناک ہے: وائٹ ہاؤس کا بیان

سیٹلائٹ (آرکائیو - روئٹرز)
سیٹلائٹ (آرکائیو - روئٹرز)

وائٹ ہاؤس نے کل جمعرات کے روز تصدیق کی کہ امریکی قانون سازوں کی جانب سے قومی سلامتی کے لیے جس خطرے کی جانب اشارہ کیا گیا ہے وہ روس کا اینٹی سیٹلائٹ ہتھیار کی تیاری سے متعلق ہے۔

قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا: "میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ یہ خطرہ اینٹی سیٹلائٹ صلاحیت سے متعلق ہے جسے روس نے ترقی دی ہے۔" "فرانسیسی پریس ایجنسی" کے مطابق، انہوں نے مزید کہا: "ہتھیار پریشان کن ضرور ہے لیکن فوری طور پر کسی کی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں ہے۔"

پارلیمنٹ میں انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین ریپبلکن مائیک ٹرنر نے بدھ کے روز خبردار کیا تھا کہ یہ "امریکی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرے" ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں امریکی صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ اس خطرے سے متعلق انٹیلی جنس معلومات کو ظاہر کریں، "تاکہ کانگریس، انتظامیہ اور اتحادی سب عوامی طور پر اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات سے متعلق بات چیت کر سکیں۔"

دریں اثناء امریکی میڈیا کی متعدد رپورٹس میں بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ یہ خطرہ روس سے جڑا ہوا ہے، جب کہ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ماسکو اینٹی سیٹلائٹ نیوکلیئر ہتھیار کو تیار کر رہا ہے۔

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]