امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے دورے نے 7 اکتوبر، جب "حماس" نے اسرائیل پر حملے شروع کیے، سے پہلے کی صورت حال میں واپسی کی دشواریوں کے بارے میں امریکہ کے وژن کی تصدیق کی۔ ان کے مشرق وسطیٰ کے دورے کا مقصد جنگ کو بے قابو ہونے سے روکنا اور غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان جاری جنگ کے خاتمہ کے بعد فلسطینیوں کے لیے نئے مستقبل کا خاکہ بنانے کے بارے میں جائزہ لینا تھا۔ جب کہ یہ وہ منظر نامہ ہے جسے واشنگٹن نے تیار کر کے "اگلے دن" جاری کیا اور جنگ بندی کے بعد اہداف کے حصول کے لیے افکار مرتب کیے۔
امریکہ کی قومی سلامتی کے نائب مشیر جان فائنر نے اتوار کی صبح "اے بی سی" نیٹ ورک کے اینکر جارج سٹیفانوپولوس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا: "ہمارا پختہ ایمان ہے کہ غزہ کو ایسا پلیٹ فارم بننے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے جہاں سے اسرائیل کے خلاف خوفناک دہشت گردانہ حملے کیے جاسکیں۔ یہ ایک بہت ہی جائز مقصد ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اسے حاصل کیا جاسکتا ہے۔"
فائنر نے زور دیا: "اسکے علاوہ، ہم نے اس کے بارے میں بھی بات کی کہ اگر ہم غزہ میں 7 اکتوبر سے پہلے کے ماحول میں واپس نہیں جا سکے تو اگلے روز کیا ہوگا، کیونکہ یہاں (دہشت گرد) اسرائیل کو اس طرح سے دھمکی دے سکتے ہیں۔"(...)
پیر-22 ربیع الثاني 1445ہجری، 06 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16414]