حالیہ سروے کے مطابق، ڈیموکریٹس نوجوانوں میں اسرائیل کے لیے حمایت کم ہو رہی ہے

سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیموکریٹس میں اسرائیل کی حمایت میں کمی آئی ہے (اے ایف پی)
سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیموکریٹس میں اسرائیل کی حمایت میں کمی آئی ہے (اے ایف پی)
TT

حالیہ سروے کے مطابق، ڈیموکریٹس نوجوانوں میں اسرائیل کے لیے حمایت کم ہو رہی ہے

سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیموکریٹس میں اسرائیل کی حمایت میں کمی آئی ہے (اے ایف پی)
سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیموکریٹس میں اسرائیل کی حمایت میں کمی آئی ہے (اے ایف پی)

امریکہ کی میری لینڈ یونیورسٹی کی طرف سے Ipsos کمپنی کے تعاون سے کرائے گئے ایک سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کے لیے امریکی عوامی حمایت میں نمایاں اضافہ ہوا، لیکن غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں اور ہزاروں شہریوں کی ہلاکتوں پر غصے کے نتیجے میں اس حملے کے چار ہفتے بعد اس میں نمایاں کمی واقع ہونے کے بعد ختم ہو گئی ہے۔

بدھ کی شام شائع ہونے والے اس سروے میں کہا گیا ہے کہ ڈیموکریٹس نوجوانوں میں اسرائیل کی حمایت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، جو کہ اب صدر جو بائیڈن کو پچھلے اکتوبر میں ہونے والے سروے کے مقابلے میں دو گنا زیادہ "سخت اسرائیل نواز" کے طور پر دیکھتے ہیں۔

متعدد ڈیموکریٹس نوجوانوں نے کہا کہ اسرائیل کی حمایت میں ان کے موقف کی وجہ سے آئندہ صدارتی انتخابات میں ان کا بائیڈن کو ووٹ دینے کا امکان کم ہے۔ سروے نے یہ بھی ظاہر کیا کہ اکتوبر کے بعد سے امریکی رائے دہندگان کے وسیع طبقات کی اسرائیل فلسطین تنازعہ میں دلچسپی دگنی ہو گئی ہے اور ان حلقوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جو فلسطینیوں کے لیے امریکی حمایت پر زور دیتے ہیں۔(...)

جمعرات-25 ربیع الثاني 1445ہجری، 09 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16417]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]