عراق اور شام میں امریکی افواج کے خلاف گزشتہ ماہ میں 55 حملے ہوئے

جن میں درجنوں امریکی فوجی معمولی زخمی ہوئے

امریکی میرینز ایک گھریلو ساختہ راکٹ لانچر کا معائنہ کر رہے ہیں جو مغربی عراق کے ایک فوجی اڈے کے قریب صحرا میں پایا گیا تھا (آرکائیوز - روئٹرز)
امریکی میرینز ایک گھریلو ساختہ راکٹ لانچر کا معائنہ کر رہے ہیں جو مغربی عراق کے ایک فوجی اڈے کے قریب صحرا میں پایا گیا تھا (آرکائیوز - روئٹرز)
TT

عراق اور شام میں امریکی افواج کے خلاف گزشتہ ماہ میں 55 حملے ہوئے

امریکی میرینز ایک گھریلو ساختہ راکٹ لانچر کا معائنہ کر رہے ہیں جو مغربی عراق کے ایک فوجی اڈے کے قریب صحرا میں پایا گیا تھا (آرکائیوز - روئٹرز)
امریکی میرینز ایک گھریلو ساختہ راکٹ لانچر کا معائنہ کر رہے ہیں جو مغربی عراق کے ایک فوجی اڈے کے قریب صحرا میں پایا گیا تھا (آرکائیوز - روئٹرز)

پینٹاگون کے منگل کے روز کیے گئے اعلان کے مطابق، عراق اور شام میں تعینات امریکی افواج پر گزشتہ ماہ کے دوران 55 حملے کیے گئے جن کے نتیجے میں درجنوں امریکی فوجی معمولی زخمی ہوئے۔

واشنگٹن تشدد میں اضافے کا ذمہ دار تہران کی حمایت یافتہ افواج کو ٹھہراتا ہے۔ جب کہ امریکہ نے شام میں ایران سے منسلک 3 الگ الگ ٹھکانوں پر حملے کیے، لیکن اس کے باوجود ان کی جانب سے ڈرون حملے بند نہیں ہوئے۔

پینٹاگون کی نائب ترجمان سبرینا سنگھ نے صحافیوں کو بتایا: "17 اکتوبر سے لے کر آج تک امریکی افواج پر 55 حملوں کی اطلاع ملی ہے۔ عراق میں امریکی افواج پر 27 اور شام میں 28 حملے ہوئے۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ اس دوران 59 امریکی زخمی ہوئے۔

خیال رہے کہ امریکی افواج پر حملوں میں اضافے کا تعلق اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جاری جنگ سے ہے، جس کا آغاز 7 اکتوبر کو غزہ سے سرحد پار فلسطینی تحریک "حماس" کی جانب سے اچانک حملہ کرنے کے بعد ہوا، جب کہ  "حماس" کے اس حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ (...)

بدھ-01 جمادى الأولى 1445ہجری، 15 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16423]



غزہ کی صورتحال افسوسناک ہے اور "حماس" کو شہریوں کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے: امریکی ایلچی برائے انسانی امور

ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
TT

غزہ کی صورتحال افسوسناک ہے اور "حماس" کو شہریوں کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے: امریکی ایلچی برائے انسانی امور

ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں

مشرق وسطیٰ میں انسانی امور کے خصوصی ایلچی ڈیوڈ سیٹر فیلڈ نے اسرائیلی حکومت کا تحریک "حماس" کو ختم کرنے کے منصوبوں پر اسرائیل اور امریکہ کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے "حماس" پر الزام لگایا کہ اسے غزہ میں شہری آبادی کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ سیٹر فیلڈ نے زور دیا کہ صدر بائیڈن کی انتظامیہ کی ترجیح ہےکہ ایسے معاہدے طے پائے جو یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی میں توسیع کا باعث بنے، نہ کہ "حماس" کو فاتحانہ نکلنے میں مدد فراہم کرے۔ انہوں نے لبنان اسرائیل سرحد پر جھڑپوں اور تجارتی بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں کے خطرات کے باوجود وسیع علاقائی جنگ چھڑنے کے امکان کو مسترد کیا ہے۔ (...)

ہفتہ-07 شعبان 1445ہجری، 17 فروری 2024، شمارہ نمبر[16517]