بائیڈن کا "خیال ہے" کہ "حماس" کے زیر حراست قیدیوں کی رہائی کے لیے معاہدے تک رسائی بہت قریب ہے

امریکی صدر جو بائیڈن (روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن (روئٹرز)
TT

بائیڈن کا "خیال ہے" کہ "حماس" کے زیر حراست قیدیوں کی رہائی کے لیے معاہدے تک رسائی بہت قریب ہے

امریکی صدر جو بائیڈن (روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن (روئٹرز)

امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کے روز اعلان کیا کہ ان کا خیال ہے کہ غزہ کی پٹی میں تحریک "حماس" کے زیر حراست افراد کی رہائی کے لیے معاہدے تک رسائی بہت قریب ہے۔ وائٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب کے موقع پر ایک صحافی نے بائیڈن سے پوچھا، "کیا یرغمالیوں کی رہائی کا عنقریب کوئی معاہدہ ہے؟" تو امریکی صدر نے جواب دیا، "میرا ایسا خیال ہے۔" جب صحافی نے ان کے سامنے یہی سوال دہرایا تو بائیڈن نے جواب دیا، "ہاں۔"

دوسری جانب، وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ غزہ میں "حماس" کے زیر حراست افراد کی رہائی کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنا بہت قریب ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ وہ امریکی حکومت کی جانب سے ایلون مسک کی ملکیتی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر انحصار کو ختم کرنے کی کوششوں سے آگاہ نہیں ہیں، جو کہ ان کے ملکیتی سوشل میڈیا پلیٹ فارم "X" پر زہریلا مواد نشر کرنے کے جواب میں ہے۔

کربی نے کہا: "میں ان کے بیانات کے بارے میں ہمارے خدشات کو دور کرنے کے لیے کسی خاص کوشش سے آگاہ نہیں ہوں جیسا کہ ان کی کمپنیاں ہمارے قومی سلامتی کے نظام کو مدد فراہم کرتی ہیں۔"

منگل-07 جمادى الأولى 1445ہجری، 21 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16429]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]