یمن کے لیے امریکی ایلچی "سمندری سلامتی کے تحفظ" پر بات کرنے کے لیے خلیج کا رخ کریں گے

جو کہ غزہ جنگ کے ساتھ ساتھ ایرانی اور حوثیوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے سبب ہے

یمن کے لیے خصوصی امریکی ایلچی ٹم لینڈرکنگ (امریکی وزارت خارجہ)
یمن کے لیے خصوصی امریکی ایلچی ٹم لینڈرکنگ (امریکی وزارت خارجہ)
TT

یمن کے لیے امریکی ایلچی "سمندری سلامتی کے تحفظ" پر بات کرنے کے لیے خلیج کا رخ کریں گے

یمن کے لیے خصوصی امریکی ایلچی ٹم لینڈرکنگ (امریکی وزارت خارجہ)
یمن کے لیے خصوصی امریکی ایلچی ٹم لینڈرکنگ (امریکی وزارت خارجہ)

امریکی قزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یمن کے لیے امریکی خصوصی ایلچی ٹم لینڈرکنگ رواں ہفتے خلیجی خطے کا دورہ کریں گے اور اس دوران "امریکہ کے خصوصی ایلچی اقوام متحدہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر یمن کے تنازع کو جلد از جلد حل کرنے میں مدد کریں گے۔"

امریکی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ امریکہ "عالمی جہاز رانی کے لیے راستے کو محفوظ بنانے کے لیے کلیدی سمندری شراکت داروں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔" "عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، امریکی ایلچی "بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں بین الاقوامی جہاز رانی پر ایرانی اور حوثی حملوں کے درمیان سمندری نقل و حرکت کے تحفظ کے لیے مسلسل گہری سفارت کاری اور علاقائی رابطوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔"

امریکی وزارت خارجہ نے وضاحت کی کہ لینڈرکنگ غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان تنازعہ پر قابو پانے کی ضرورت پر زور دیں گے، اور اس کے ساتھ ساتھ یمن میں جنگ کے خاتمے کے لیے یمنی - یمنی سیاسی مذاکرات کی امریکی ترجیح پر زور دیں گے۔

امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ "مشرق وسطیٰ میں وسیع تر تنازعہ کا آغاز نہ تو ہمارے مفاد میں ہے اور نہ ہی ہمارے علاقائی شراکت داروں کے مفاد میں، جو یمن میں پائیدار امن کے حامی ہیں۔"

منگل-21 جمادى الأولى 1445ہجری، 05 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16443]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]