اسرائیل اور "حماس" نے جنگ بندی کے لیے نئی تجاویز پیش نہیں کیں: ہاریٹز

بائیڈن انتظامیہ کو ایک اور جنگ بندی کی "محدود امید" ہے

مسلسل اسرائیلی بمباری کے دوران غزہ سے اٹھتا ہوا دھواں (روئٹرز)
مسلسل اسرائیلی بمباری کے دوران غزہ سے اٹھتا ہوا دھواں (روئٹرز)
TT

اسرائیل اور "حماس" نے جنگ بندی کے لیے نئی تجاویز پیش نہیں کیں: ہاریٹز

مسلسل اسرائیلی بمباری کے دوران غزہ سے اٹھتا ہوا دھواں (روئٹرز)
مسلسل اسرائیلی بمباری کے دوران غزہ سے اٹھتا ہوا دھواں (روئٹرز)

اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان مذاکرات میں شرکت کرنے والے ایک اسرائیلی اہلکار نے آج منگل کے روز امریکی اخبار "ہاریٹز" کو بتایا کہ دونوں فریقوں نے یکم دسمبر کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک جنگ بندی کرنے اور غزہ میں موجود باقی قیدیوں کی رہائی کے لیے کوئی نئی تجویز پیش نہیں کی۔

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق، امریکی اہلکار نے، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، مزید کہا کہ دونوں فریقوں نے نئے معاہدے تک پہنچنے کے امکان پر بات کرنے کے لیے قطری ثالثوں کے ساتھ بات چیت نہیں کی۔

جب کہ آج منگل کے روز دو امریکی اہلکاروں نے "این بی سی" نیٹ ورک کو بتایا کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو اسرائیل اور "حماس" کے درمیان ایک اور جنگ بندی تک پہنچنے اور غزہ سے مزید قیدیوں کی ممکنہ رہائی کی محدود امید ہے۔

اس نے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ دونوں فریقوں کے درمیان نئی جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

لیکن ایک اور اہلکار نے کہا کہ "اگر تمام فریق سنجیدہ مذاکرات کی طرف لوٹتے ہیں" تو اسرائیل اور فلسطینی تحریک کے درمیان آنے والے دنوں میں صورت حال بدل سکتی ہے۔

منگل-28 جمادى الأول 1445ہجری، 12 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16450]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]