عراق میں 3 امریکی فوجی زخمی... اور جواب میں واشنگٹن کی ایران نواز دھڑوں کے ٹھکانوں پر بمباری

عراق کے گورنریٹ الانبار میں عین الاسد ایئر بیس پر امریکی فوجی گاڑیاں (آرکائیو - روئٹرز)
عراق کے گورنریٹ الانبار میں عین الاسد ایئر بیس پر امریکی فوجی گاڑیاں (آرکائیو - روئٹرز)
TT

عراق میں 3 امریکی فوجی زخمی... اور جواب میں واشنگٹن کی ایران نواز دھڑوں کے ٹھکانوں پر بمباری

عراق کے گورنریٹ الانبار میں عین الاسد ایئر بیس پر امریکی فوجی گاڑیاں (آرکائیو - روئٹرز)
عراق کے گورنریٹ الانبار میں عین الاسد ایئر بیس پر امریکی فوجی گاڑیاں (آرکائیو - روئٹرز)

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اعلان کیا کہ پیر کے روز امریکی فوج نے عراق میں تین مقامات پر بمباری کی جو ایران نواز دھڑوں کے زیر استعمال تھے۔ جب کہ یہ بمباری اس حملے کے جواب میں تھی جو چند گھنٹے قبل کیا گیا تھا اور اس میں تین امریکی فوجی زخمی ہوئے تھے۔

فرانسیسی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آسٹن نے اپنے بیان میں کہا، "امریکی مسلح افواج نے عراق میں کتائب حزب اللہ اور اس سے منسلک گروپوں کے زیر استعمال تین تنصیبات پر ضروری اور مناسب حملے کیے۔"



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]