ہمارا عراق سے امریکی انخلاء کا منصوبہ نہیں ہے: پینٹاگون

31 اگست 2016 کو لی گئی ایک تصویر میں شمالی عراق کے شہر الکویر میں امریکی فوجی (روئٹرز)
31 اگست 2016 کو لی گئی ایک تصویر میں شمالی عراق کے شہر الکویر میں امریکی فوجی (روئٹرز)
TT

ہمارا عراق سے امریکی انخلاء کا منصوبہ نہیں ہے: پینٹاگون

31 اگست 2016 کو لی گئی ایک تصویر میں شمالی عراق کے شہر الکویر میں امریکی فوجی (روئٹرز)
31 اگست 2016 کو لی گئی ایک تصویر میں شمالی عراق کے شہر الکویر میں امریکی فوجی (روئٹرز)

امریکی وزارت دفاع (پینٹاگون) نے کل (پیر کے روز) کہا کہ وہ فی الحال عراق سے اپنی افواج، جن کی تعداد تقریباً 2500 کے قریب ہے، واپس بلانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

خبر رساں ایجسنی "روئٹرز" کے مطابق، امریکہ کا یہ بیان گذشتہ ہفتے بغداد کے اس اعلان کے باوجود ہے کہ اس نے ملک میں امریکی قیادت میں بین الاقوامی فوجی اتحاد کے مشن کو ختم کرنے کے لیے ایک اقدام شروع کر دیا ہے۔

امریکی فضائیہ کے میجر جنرل پیٹرک رائیڈر نے ایک پریس بریفنگ میں کہا: "اس وقت، میں کسی بھی منصوبے (انخلا کی منصوبہ بندی کے لیے) سے واقف نہیں ہوں اور ہم تنظیم "داعش" کو شکست دینے کے مشن پر بھرپور توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی افواج عراقی حکومت کی دعوت پر وہاں میں موجود ہیں۔

رائڈر نے کہا کہ وہ بغداد سے پینٹاگون کو امریکی افواج کے انخلا کے فیصلے کے بارے میں کسی اطلاع سے بھی آگاہ نہیں ہیں۔ انہوں نے صحافیوں کو اس معاملے پر کسی بھی سفارتی بات چیت کے بارے میں امریکی وزارت خارجہ کا حوالہ دیا۔

منگل-27 جمادى الآخر 1445ہجری، 09 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16478]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]