امریکی - اسرائیلی اختلاف، غزہ کے بحران کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے

غزہ کی پٹی میں بہت سے یرغمالیوں کا مستقبل غیر معروف ہو چکا ہے: "حماس"

جنگ سے بے گھر ہونے والی فلسطینی خواتین کل مصر کے ساتھ سرحد پر واقع غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح کے مغرب میں پناہ گزینوں کے کیمپ کو دیکھ رہی ہیں (اے ایف پی)
جنگ سے بے گھر ہونے والی فلسطینی خواتین کل مصر کے ساتھ سرحد پر واقع غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح کے مغرب میں پناہ گزینوں کے کیمپ کو دیکھ رہی ہیں (اے ایف پی)
TT

امریکی - اسرائیلی اختلاف، غزہ کے بحران کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے

جنگ سے بے گھر ہونے والی فلسطینی خواتین کل مصر کے ساتھ سرحد پر واقع غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح کے مغرب میں پناہ گزینوں کے کیمپ کو دیکھ رہی ہیں (اے ایف پی)
جنگ سے بے گھر ہونے والی فلسطینی خواتین کل مصر کے ساتھ سرحد پر واقع غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح کے مغرب میں پناہ گزینوں کے کیمپ کو دیکھ رہی ہیں (اے ایف پی)

غزہ کی جنگ کے 100ویں روز میں داخل ہونے کے ساتھ ہی اس سے نمٹے کے حوالے سے امریکی - اسرائیلی اختلاف بڑھ گیا ہے، جس نے اس بحران کو ختم کرنے کے طریقوں کو پیچیدہ بنا دیا ہے اور اب واشنگٹن کو خدشہ ہے کہ یہ بحران خطے میں یہ لمبے عرصے تک پھیل جائے گا۔

گزشتہ روز امریکی حکام نے انکشاف کیا کہ صدر جو بائیڈن کا اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو برداشت کرنے کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔ "اکسیوس" نیوز ویب سائٹ نے حکام کے حوالے سے کہا کہ غزہ جنگ کے حوالے سے واشنگٹن کی طرف سے پیش کردہ بیشتر تجاویز کو نیتن یاہو کے مسترد کرنے پر بائیڈن اور ان کی انتظامیہ مایوسی کا شکار ہیں اور بائیڈن نے 20 دنوں سے زیادہ عرصے سے نیتن یاہو سے بات نہیں کی ہے۔

حکام نے وضاحت کی کہ امریکی صدر نے جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیل کو اپنی بے مثال اور مکمل فوجی اور سفارتی مدد فراہم کی اور اس کی وجہ سے انہیں امریکی عام صدارتی انتخابات میں اپنے انتخابی مرکز کے ایک حصے سے سیاسی دھچکا بھی لگا۔ (...)

پیر-03 رجب 1445ہجری، 15 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16484]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]