"امریکی سینیٹ" اسرائیل کو دی جانے والی امداد پر شرائط عائد کرنے پر غور کر رہی ہے

امریکی سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر (اے ایف پی)
امریکی سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر (اے ایف پی)
TT

"امریکی سینیٹ" اسرائیل کو دی جانے والی امداد پر شرائط عائد کرنے پر غور کر رہی ہے

امریکی سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر (اے ایف پی)
امریکی سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر (اے ایف پی)

امریکی سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے کل بدھ کے روز صحافیوں کو بتایا کہ سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے نمائندے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی طرف سے اسرائیل کو فراہم کی جانے والی امداد پر شرائط عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

سینیٹ نے اسرائیل کے لیے امریکی امداد کی شرائط پر مشتمل ایک مسودہ قرارداد کو ناکام بنا دیا، جسے سینیٹ کے آزاد ترقی پسند سینیٹر برنی سینڈرز نے پیش کیا اور اس کی حمایت میں 11 ووٹ اور مخالفت میں 72 ووٹوں کی اکثریت سے اسے مسترد کر دیا گیا۔

سینڈرز نے اجلاس سے پہلے اپنے ساتھیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "اس خوفناک جنگ کے بارے میں آپ کی رائے کچھ بھی ہو، لیکن اسے چھپا نہیں سکتے... کیونکہ تنازع کے آغاز سے، ہم نے کسی ایک منصوبے پر بات نہیں کی جس میں بے مثال تباہی، انسانی بحران اور فوجی مہم میں امریکی ہتھیاروں کے استعمال پر بات ہوئی ہو، جس نے بہت سے لوگوں کو ہلاک، زخمی اور بے گھر کر دیا ہے۔"

اگرچہ یہ منصوبہ منظوری کے لیے درکار ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا، اس کی توقع بھی تھی، لیکن اسے کونسل میں بحث کے لیے پیش کرنا ایک انتہائی اہم اور "غیر معمولی قدم" ہے، جو کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی اسرائیل کے بارے میں حمایتی پالیسی کی بڑھتی ہوئی مخالفت کو ظاہر کرتا ہے۔ (...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]