ٹرمپ کے قریبی ساتھی کو کانگریس کی تحقیقات میں تعاون کرنے سے انکار پر 4 ماہ قید کی سزا

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے مشیر پیٹر ناوارو کی وائٹ ہاؤس میں تقریر سن رہے ہیں (فائل فوٹو - امریکی میڈیا)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے مشیر پیٹر ناوارو کی وائٹ ہاؤس میں تقریر سن رہے ہیں (فائل فوٹو - امریکی میڈیا)
TT

ٹرمپ کے قریبی ساتھی کو کانگریس کی تحقیقات میں تعاون کرنے سے انکار پر 4 ماہ قید کی سزا

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے مشیر پیٹر ناوارو کی وائٹ ہاؤس میں تقریر سن رہے ہیں (فائل فوٹو - امریکی میڈیا)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے مشیر پیٹر ناوارو کی وائٹ ہاؤس میں تقریر سن رہے ہیں (فائل فوٹو - امریکی میڈیا)

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور سابق اقتصادی مشیر پیٹر ناوارو کو کانگریس کی تحقیقات میں تعاون کرنے سے انکار پر کل جمعرات کے روز اس الزام میں چار ماہ قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ خیال رہے کہ کانگریس نے انہیں 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل کی عمارت پر حملے کے حوالے سے گواہی سننے کے لیے طلب کیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکی عدالت نے اس سے قبل 2022 میں سابق امریکی صدر کے ایک اور سابق مشیر اسٹیو بینن کو کیپیٹل پر حملے کی کانگریس کی تحقیقات میں تعاون کرنے سے انکار پر چار ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔ "فرانسیسی پریس ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، بینن کی جانب سے اپیل کرنے کے بعد اس فیصلے پر عمل درآمد کو روک دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے وہ اپیل کا فیصلہ آنے تک جیل سے باہر ہی رہے۔ (...)

جمعہ-14 رجب 1445ہجری، 26 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16495]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]