اسرائیل پر نسل کشی کا الزام بے بنیاد ہے: عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد واشنگٹن کا بیان

مغربی کنارے میں فلسطینی، بین الاقوامی عدالت انصاف کے اجلاس کی کاروائی کو دیکھ رہے ہیں (اے ایف پی)
مغربی کنارے میں فلسطینی، بین الاقوامی عدالت انصاف کے اجلاس کی کاروائی کو دیکھ رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

اسرائیل پر نسل کشی کا الزام بے بنیاد ہے: عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد واشنگٹن کا بیان

مغربی کنارے میں فلسطینی، بین الاقوامی عدالت انصاف کے اجلاس کی کاروائی کو دیکھ رہے ہیں (اے ایف پی)
مغربی کنارے میں فلسطینی، بین الاقوامی عدالت انصاف کے اجلاس کی کاروائی کو دیکھ رہے ہیں (اے ایف پی)

جمعہ کے روز، امریکہ نے اپنے موقف کا اعادہ کیا کہ اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام "بے بنیاد" ہے۔ جب کہ یہ بیان بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو فلسطینی شہریوں کے قتل سے بچنے کے لیے مزید کوششیں کرنی چاہئیں۔

فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق، عالمی عدالت کے فیصلہ کے بعد امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "ہم اب بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ نسل کشی کے الزامات بے بنیاد ہیں کیونکہ عدالت نسل کشی کے بارے میں کسی فیصلے پر نہیں پہنچی اور نہ ہی اپنے فیصلے میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔" (...)

ہفتہ-15 رجب 1445ہجری، 27 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16496]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]