امریکی رپورٹ میں اردن میں ڈرون کو روکنے میں ناکامی کی وجوہات کا انکشاف

ہمارا خیال تھا کہ یہ ایک امریکی طیارہ ہے نہ کہ دشمن کا طیارہ: حکام

بائیڈن انتظامیہ پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کو مزید حملے کرنے سے روکنے کے لیے سخت جواب دے (اے ایف پی)
بائیڈن انتظامیہ پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کو مزید حملے کرنے سے روکنے کے لیے سخت جواب دے (اے ایف پی)
TT

امریکی رپورٹ میں اردن میں ڈرون کو روکنے میں ناکامی کی وجوہات کا انکشاف

بائیڈن انتظامیہ پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کو مزید حملے کرنے سے روکنے کے لیے سخت جواب دے (اے ایف پی)
بائیڈن انتظامیہ پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کو مزید حملے کرنے سے روکنے کے لیے سخت جواب دے (اے ایف پی)

امریکی حکام نے ٹاور 22 کے نام سے مشہور امریکی تنصیب میں تین امریکیوں اور دیگر درجنوں افراد کی ہلاکت کے بارے میں کچھ تفصیلات ظاہر کی ہیں جس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ امریکی تنصیب کی جانب جانے والے دشمن کے طیارہ اور امریکی طیارے میں ابہام پیدا ہونے کے سبب غلطی سے دشمن کے اس ڈرون طیارے کو گزرنے دیا گیا۔

اردن، شام اور عراق کی سرحدوں کے قریب واقع امریکی اڈے پر تین امریکیوں کی ہلاکت اور 34 فوجیوں کے زخمی ہونے کے واقعہ کے فوری بعد یہ سوال پیدا ہوا کہ امریکی اڈے کے دفاعی نظام کی جانب سے کم بلندی پر پرواز کرنے والے دشمن کے طیارے کو نشانہ بنانے میں ناکامی کی کیا وجوہات ہیں۔

میگزین "وال اسٹریٹ" نے اپنی ایک رپورٹ میں اہلکاروں سے نقل کیا ہے، جنہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے پر اصرار کیا، کہ اتوار کی صبح سائٹ پر حملہ کرنے والے دشمن کے ڈرون کو مار گرانے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ کیونکہ اس بارے میں ابہام پایا جاتا تھا کہ آنے والا ڈرون طیارہ دوست ہے یا دشمن۔ امریکی اہلکار نے بتایا کہ ڈرون نے فورسز کے رہائش گاہوں کو نشانہ بنایا جس سے بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اس واقعے کا جواب دینے کا وعدہ کرتے ہوئے شام اور عراق میں ایرانی حمایت یافتہ شدت پسند مسلح گروپوں کی جانب براہ راست انگلی اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کی انتظامیہ حملے کے بارے میں مزید معلومات اکٹھی کر رہی ہے۔(...)

منگل-18 رجب 1445ہجری، 30 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16499]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]