کل امریکہ نے بھارت کو 4 بلین ڈالر مالیت کے جدید ڈرون طیارے فروخت کرنے کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے جس سے نئی دہلی کی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا اور اس کی چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی سرحدی کشیدگی کے درمیان اپنے امریکی ساتھی کے ساتھ تعاون بڑھ رہا ہے۔
یہ معاہدہ بھارت کے لیے ایک اہم موڑ کی حیثت رکھتا ہے، کیونکہ یہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد اس پر عائد پابندیوں سے قبل روسی ہتھیاروں کی خریداری پر انحصار کرتا تھا۔
بھارت کی چین اور پاکستان کے ساتھ فوجی جھڑپوں کے بعد صدر جو بائیڈن کی دعوت پر گزشتہ سال وزیر اعظم نریندر مودی کے واشنگٹن کے سرکاری دورے کے دوران بھارتی حکام نے ڈرون طیاروں کے معاہدے پر بات چیت کی تھی۔
امریکی وزارت خارجہ نے مہینوں تک بات چیت کے بعد اعلان کیا کہ اس نے کانگریس کو "ایم کیو-9بی اسکائی گارڈینز" کے 31 ڈرون طیاروں کے معاہدے کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے، جب کہ یہ "جنرل ایٹمکس" کمپنی کے تیار کردہ "پریڈیٹر" ڈرونز میں سب سے زیادہ جدید ہیں۔
وزارت خارجہ نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ "مجوزہ ڈیل سمندری راستوں کی ڈرون کے ذریعے نگرانی اور جاسوسی کے ساتھ موجودہ اور مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے بھارت کی صلاحیتوں کو بہتر بنائے گی۔" (...)
جمعہ-21 رجب 1445ہجری، 02 فروری 2024، شمارہ نمبر[16502]