اسرائیل کی "جہاد اسلامی" کے ساتھ جنگ ​​بندی کی تصدیق... اور نیتن یاہو نے ثالثی کے لیے سیسی کا شکریہ ادا کیا

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو (رائٹرز)
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو (رائٹرز)
TT

اسرائیل کی "جہاد اسلامی" کے ساتھ جنگ ​​بندی کی تصدیق... اور نیتن یاہو نے ثالثی کے لیے سیسی کا شکریہ ادا کیا

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو (رائٹرز)
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو (رائٹرز)

اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل "آئی 24 نیوز" نے کل ہفتہ کے روز کہا کہ اسرائیل نے "جہاد اسلامی" تحریک کے ساتھ جنگ ​​بندی کی باضابطہ طور پر تصدیق کر دی ہے اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ثالثی کے لیے مصری صدر عبدالفتاح السیسی کا شکریہ ادا کیا ہے۔

دریں اثناء، اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" نے اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر تساحی ہنگبی کے بیان کو نقل کرتے ہوئے کہا: "اگر اسرائیل پر حملہ کیا گیا یا اس کی دھمکی دی گئی تو وہ اپنے دفاع کے لیے سب کچھ کرے گا۔"

بعد ازاں، ہفتے کی شام اسرائیلی فوج نے کہا کہ، جنگ بندی کے نافذ ہونے کے باوجود غزہ کی پٹی کے قریبی دیہاتوں میں انتباہی سائرن بجائے گئے۔ یاد رہے کہ فریقین نے نئی مصری تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے فلسطینی جماعتوں اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر مقامی وقت کے مطابق رات 10 بجے نافذ شروع کیا گیا۔(...)

اتوار - 24شوال 1444 ہجری - 14 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16238]



تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟
TT

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

گزشتہ ہفتہ کے روز تائیوان کے صدارتی انتخابات میں "آزادی" کی حامی حکمران جماعت کے امیدوار کی مسلسل تیسری بار فتح  نے تائیوان کی عمومی فضا کو ظاہر کیا جو "آزادی" کے نقطہ نظر پر قائم ہے، جسے یہ خود مختار جزیرہ چینی سرزمین کے ساتھ اپنے تعلقات میں پیروی کرتا ہے۔ اسی طرح چینی دھمکیاں ایک ایسے امیدوار کو تائیوان کی صدارت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، جسے وہ "علیحدگی پسند" شمار کرتا ہے۔

تائیوان کی صدارت میں حریت پسندوں کی نئی جیت

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، حکمران جماعت کے امیدوار لائی چنگ تی نے گزشتہ ہفتہ 13 جنوری کو ہونے والے تائیوان کے صدارتی انتخابات، جسے چین جنگ اور امن کے درمیان انتخاب قرار دے رہا تھا، میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

تائیوان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے لائی چنگ تی (جو چین سے آزادی کا رجحان رکھتے ہیں) کی فتح کے ساتھ حکمران پارٹی (پروگریسو ڈیموکریٹک پارٹی) کے ووٹوں میں واضح کمی دیکھی گئی۔ کیونکہ اگلے مئی میں اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے والی تائیوان کی حالیہ صدر سائی انگ وین کے مقابلے میں ووٹنگ کی یہ تعداد 4 سال پہلے  کی بہ نسبت 57 فیصد ہے۔ لیکن 90 کی دہائی کے وسط میں جزیرے کی جمہوری منتقلی کے بعد سے تائیوان کی ایک سیاسی جماعت نے مسلسل تین صدارتی انتخابات جیتے ہیں، اس طرح یہ اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات ہیں۔ (...)

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]