نصراللہ ایک ایسی غلطی کرنے جا رہے ہیں جو خطے کو ایک بڑی جنگ میں دھکیل سکتی ہے: اسرائیل کا بیان

"حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ
"حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ
TT

نصراللہ ایک ایسی غلطی کرنے جا رہے ہیں جو خطے کو ایک بڑی جنگ میں دھکیل سکتی ہے: اسرائیل کا بیان

"حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ
"حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ

اسرائیلی فوج کے ملٹری انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر نے کہا کہ "حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ ایک ایسی غلطی کرنے جا رہے ہیں جو خطے کو ایک بڑی جنگ میں دھکیل سکتی ہے۔

جرمن خبر رساں ایجنسی نے "ٹائمز آف اسرائیل" سے نقل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہارون ھالیوا نے ہرزلیہ کی ریخمین یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ فار پولیٹکس اینڈ اسٹریٹجی کیے زیر اہتمام ایک کانفرنس میں کہا کہ کشیدگی میں اضافے کے امکانات ابھی کم نہیں ہوئے جو کہ جنگ تک پہنچا سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ ہفتوں میں اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر ہونے والی کشیدگی شاید "حزب اللہ" کے رہنما حسن نصر اللہ کے لیے ابھی ختم نہ ہوئی ہو۔

خیال رہے کہ یہ بیانات "حزب اللہ" کی جانب سے میڈیا کو اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​کی ایک بڑی مشق کی کوریج کے لیے بلانے کے ایک روز بعد سامنے آئے ہیں۔ (...)



تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟
TT

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

گزشتہ ہفتہ کے روز تائیوان کے صدارتی انتخابات میں "آزادی" کی حامی حکمران جماعت کے امیدوار کی مسلسل تیسری بار فتح  نے تائیوان کی عمومی فضا کو ظاہر کیا جو "آزادی" کے نقطہ نظر پر قائم ہے، جسے یہ خود مختار جزیرہ چینی سرزمین کے ساتھ اپنے تعلقات میں پیروی کرتا ہے۔ اسی طرح چینی دھمکیاں ایک ایسے امیدوار کو تائیوان کی صدارت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، جسے وہ "علیحدگی پسند" شمار کرتا ہے۔

تائیوان کی صدارت میں حریت پسندوں کی نئی جیت

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، حکمران جماعت کے امیدوار لائی چنگ تی نے گزشتہ ہفتہ 13 جنوری کو ہونے والے تائیوان کے صدارتی انتخابات، جسے چین جنگ اور امن کے درمیان انتخاب قرار دے رہا تھا، میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

تائیوان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے لائی چنگ تی (جو چین سے آزادی کا رجحان رکھتے ہیں) کی فتح کے ساتھ حکمران پارٹی (پروگریسو ڈیموکریٹک پارٹی) کے ووٹوں میں واضح کمی دیکھی گئی۔ کیونکہ اگلے مئی میں اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے والی تائیوان کی حالیہ صدر سائی انگ وین کے مقابلے میں ووٹنگ کی یہ تعداد 4 سال پہلے  کی بہ نسبت 57 فیصد ہے۔ لیکن 90 کی دہائی کے وسط میں جزیرے کی جمہوری منتقلی کے بعد سے تائیوان کی ایک سیاسی جماعت نے مسلسل تین صدارتی انتخابات جیتے ہیں، اس طرح یہ اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات ہیں۔ (...)

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]