کل جمعرات کے روز چین نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ تائیوان کے حوالے سے اس کے "مضبوط ارادے" کو کم نہ سمجھے، اور زور دیا کہ وہ پرامن انداز میں "دوبارہ اتحاد" کے عمل کو ترجیح دیتا ہے۔
چین کے نائب صدر ہان ژینگ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سامنے اپنے ملک کے اس موقف کو دہرایا کہ چین تائیوان کو اپنا "ناقابل تقسیم حصہ" مانتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو یقینی بنانے میں کسی کو بھی چینی عوام کے مضبوط عزم، پختہ ارادے اور طاقت کو کم نہیں سمجھنا چاہیے۔"
خیال رہے کہ تقریباً تمام ممالک تائی پے کے موقف کو نہیں بلکہ بیجنگ کے موقف کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن امریکہ اس جزیرے کا سب سے مضبوط اتحادی ہے اور خاص طور پر وہ اسے اہم فوجی مدد فراہم کرتا ہے۔ چنانچہ متعدد امریکی عہدیداروں نے چین کے اس جزیرے پر طاقت کے ذریعے دوبارہ دعویٰ کرنے کے منصوبے کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا، اور خاص طور پر اگر تائیوان سرکاری طور پر اپنی آزادی کا اعلان کرتا ہے۔ جب کہ ماہرین کا خیال ہے کہ بیجنگ نے روسی حملے کے ڈیڑھ سال بعد یوکرین سے یہ سبق سیکھا ہے۔(...)
جمعہ-07 ربیع الاول 1445ہجری، 22 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16369]