بیجنگ میں "بیلٹ اینڈ روڈ" فورم کا آغاز

جس میں روسی صدر سمیت 130 ممالک کے رہنما شریک ہیں

ایک چینی خاتون پیر کے روز بیجنگ میں "بیلٹ اینڈ روڈ" فورم کے لوگو کے سامنے سیلفی لے رہی ہے (اے پی)
ایک چینی خاتون پیر کے روز بیجنگ میں "بیلٹ اینڈ روڈ" فورم کے لوگو کے سامنے سیلفی لے رہی ہے (اے پی)
TT

بیجنگ میں "بیلٹ اینڈ روڈ" فورم کا آغاز

ایک چینی خاتون پیر کے روز بیجنگ میں "بیلٹ اینڈ روڈ" فورم کے لوگو کے سامنے سیلفی لے رہی ہے (اے پی)
ایک چینی خاتون پیر کے روز بیجنگ میں "بیلٹ اینڈ روڈ" فورم کے لوگو کے سامنے سیلفی لے رہی ہے (اے پی)

کل دنیا بھر کے رہنما "بیلٹ اینڈ روڈ" کے تیسرے فورم میں شرکت کے لیے بیجنگ پہنچے، جس کا آغاز چینی صدر شی جن پنگ نے کیا، تاکہ یہ بین الاقوامی سطح پر ان کے ملک کی پوزیشن کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مخصوص علامت بنے۔ لیکن توقع کی جا رہی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری غزہ کی جنگ اس فورم کی کارروائی پر چھائی رہے گی، جب کہ اس فورم کی سرگرمیوں کا آغاز آج منگل کے روز سے شروع ہو رہا ہے۔ جب کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی شرکت ان میں سب سے نمایاں رہے گی، کیونکہ ان کی افواج نے گزشتہ سال یوکرین پر جب سے حملہ کیا ہے اور اس کے بعد سے ماسکو کو مغرب کی جانب سے تنہائی کا سامنا ہے یہ ان کا کسی بڑی طاقت کی جانب پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔

کریملن کی جانب سے کل اعلان کیے گئے بیان کے مطابق، پوٹن کل (بدھ کے روز) بیجنگ میں فورم کے ضمن میں اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کریں گے اور اس دوران ہونے والی بات چیت میں بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر خصوصی توجہ دیں گے۔

امید ہے کہ پوٹن، جو کہ بڑی بڑی روسی کمپنیوں کے سربراہوں کے ہمراہ بیجنگ جا رہے ہیں، وہ اس فورم سے خطاب بھی کریں گے۔

پوٹن نے چین کے سرکاری چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں بیجنگ کے ساتھ تعلقات اور "بیلٹ اینڈ روڈ" اقدام سے دونوں ممالک کو حاصل ہونے والے "مشترکہ فوائد" کا خیرمقدم کیا۔

جب کہ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کل بیجنگ پہنچنے والے پہلے لوگوں میں سے تھے، جہاں انہوں نے اپنے چینی ہم منصب وانگ یی سے بات چیت کی اور انہوں نے پوٹن کو فورم میں بطور "چیف گیسٹ" کے مدعو کرنے پر چین کا شکریہ ادا کیا، جیسا کہ اس بات چیت کو ماسکو کی جانب سے نشر کیا گیا ہے۔ لاوروف نے کہا کہ چین اور روس کے درمیان تعلقات کو "فروغ" مل رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں رہنما "جب ملاقات کریں گے تو اس پر مکمل طور پر بات چیت کریں گے۔" دوسری جانب، وانگ نے زور دے کر کہا کہ چین "بیلٹ اینڈ روڈ" اقدام کے لیے روسی حمایت کو "سراہتا ہے"۔ (...)

منگل-02 ربیع الثاني 1445ہجری، 17 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16394]



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]