"اشارے" ملے ہیں کہ "حماس" نے یرغمالیوں کو ہسپتال کے نیچے قید کر رکھا تھا: اسرائیلی فوج

اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ غزہ میں رانتیسی چلڈرن ہسپتال کے نیچے ایک حراستی مرکز تھا
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ غزہ میں رانتیسی چلڈرن ہسپتال کے نیچے ایک حراستی مرکز تھا
TT

"اشارے" ملے ہیں کہ "حماس" نے یرغمالیوں کو ہسپتال کے نیچے قید کر رکھا تھا: اسرائیلی فوج

اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ غزہ میں رانتیسی چلڈرن ہسپتال کے نیچے ایک حراستی مرکز تھا
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ غزہ میں رانتیسی چلڈرن ہسپتال کے نیچے ایک حراستی مرکز تھا

اسرائیلی فوج نے کل پیر کے روز اعلان کیا کہ اسے ایسے "اشارے" ملے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ "حماس" کے جنگجوؤں نے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے کے دوران اغوا کیے گئے یرغمالیوں کو غزہ کی پٹی میں بچوں کے ایک ہسپتال میں قید کر رکھا تھا۔

فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق، فوج کے ترجمان ڈینیل ہگاری نے ایک ویڈیو کلپ کی بنیاد پر کہا یہ قید خانہ شمالی غزہ کی پٹی میں الرنتیسی ہسپتال کے نیچے تھا، اور اسرائیلی فوج نے "ایسے شواہد اکٹھے کیے ہیں جن سے یہ یقین ہوتا ہے کہ (حماس) نے یرغمالیوں کو یہاں قید کر رکھا تھا، جیسے بچے کو دودھ پلانے والا فیڈر اور کرسی سے بندھا رسی کا ٹکڑا۔

ہگاری اس ویڈیو کلپ میں ایسی جگہ گھومتا پھرتا نظر آیا کہ جس میں ایک بہتر حالت میں باتھ روم، ایک کچن اور کئی کرسیاں دکھائی دیں اور اس دوران اس نے اشارہ کیا کہ وہ ہسپتال کے نیچے ہے اور کہا کہ اس سامان سے ظاہر ہوتا ہے کہ یرغمال افراد کو یہاں رکھا گیا تھا۔

منگل-30 ربیع الثاني 1445ہجری، 14 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16422]



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]