اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کے ضبط شدہ فنڈز جاری کرنے پر غور کر رہا ہے

اسرائیل میں منی سیکیورٹی حکومت کے اجلاس کا منظر (اسرائیلی وزیر اعظم کے "X" اکاؤنٹ سے لی گئی- آرکائیو تصویر)
اسرائیل میں منی سیکیورٹی حکومت کے اجلاس کا منظر (اسرائیلی وزیر اعظم کے "X" اکاؤنٹ سے لی گئی- آرکائیو تصویر)
TT

اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کے ضبط شدہ فنڈز جاری کرنے پر غور کر رہا ہے

اسرائیل میں منی سیکیورٹی حکومت کے اجلاس کا منظر (اسرائیلی وزیر اعظم کے "X" اکاؤنٹ سے لی گئی- آرکائیو تصویر)
اسرائیل میں منی سیکیورٹی حکومت کے اجلاس کا منظر (اسرائیلی وزیر اعظم کے "X" اکاؤنٹ سے لی گئی- آرکائیو تصویر)

اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے کل اتوار کے روز کہا کہ منی سیکورٹی حکومت اپنے پاس روکے ہوئے فنڈز جاری کرنے اور انہیں فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کرنے کے امکان کا مطالعہ کر رہی ہے۔

اسرائیلی کارپوریشن نے مزید کہا کہ وہ مغربی کنارے کے مزدوروں کو نئی سیکورٹی شرائط پر اسرائیل میں کام کرنے کی دوبارہ اجازت دینے پر بھی غور کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کی نیابت میں سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے رقم جمع کرتا ہے۔

کارپوریشن نے کہا کہ منی گورنمنٹ ایک ایسے سیکورٹی سسٹم کا مطالعہ کر رہی ہے جو اس سے قبل استعمال نہیں کیا گیا اور اس میں جدید وسائل کے ذریعے مزدوروں کی نگرانی کی جائے گی، جب کہ اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی۔

اس نے وضاحت کی کہ سیکورٹی سروسز نے تجویز کیا ہے کہ صرف 35 سال سے زیادہ عمر کے شادی شدہ مردوں کو اسرائیل میں کام کرنے کی اجازت دی جائے۔

سیکورٹی سروسز نے اسرائیلی حکومت کو خبردار کیا کہ اگر مزدوروں کو داخلے کی اجازت نہ دی گئی تو ایسی صورت میں مغربی کنارے میں ایک محاذ کھل جائے گا۔ (...)

پیر-27 جمادى الأول 1444 ہجری، 12 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16449]



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]