شمالی کوریا نے مشرقی سمندر کی طرف ایک بیلسٹک میزائل داغ دیا

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان (اے ایف پی)
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان (اے ایف پی)
TT

شمالی کوریا نے مشرقی سمندر کی طرف ایک بیلسٹک میزائل داغ دیا

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان (اے ایف پی)
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان (اے ایف پی)

جنوبی کوریا کی فوج نے آج پیر کے روز اعلان کیا کہ شمالی کوریا نے کم از کم ایک بیلسٹک میزائل فائر کیا اور اس کے چند ہی گھنٹے بعد اس نے الگ سے ایک اور مختصر فاصلے تک مار کرنے والا میزائل داغا۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے ایک بیان میں بحیرہ جاپان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے، "شمالی کوریا نے مشرقی سمندر کی طرف ایک غیر متعین بیلسٹک میزائل چھوڑا ہے۔"

جاپانی حکومت نے "X" پلیٹ فارم پر مزید معلومات بتائے بغیر تصدیق کی کہ شمالی کوریا نے "جو میزائل چھوڑا وہ بظاہر ایک بیلسٹک میزائل تھا"۔

خیال رہے کہ یہ میزائل اس وقت چھوڑا گیا جب سیول نے اتوار کو رات گئے پیانگ یانگ کے علاقے سے داغے گئے ایک اور مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا پتہ لگایا تھا۔

جنوبی کوریا کی فوج کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف نے بتایا کہ میزائل نے مشرقی سمندر میں گرنے سے قبل تقریباً 570 کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیول، واشنگٹن اور ٹوکیو نے "شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل سے متعلق دستاویزی معلومات کا تبادلہ کیا۔"

خیال رہے کہ پچھلے سال، شمالی کوریا نے خود کو ایک "ناقابل واپسی" جوہری طاقت قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو ہرگز ترک نہیں کرے گا، جسے پیانگ یانگ کی حکومت اپنی بقا کے لیے ضروری سمجھتی ہے۔

جب کہ گذشتہ ماہ، پیانگ یانگ ایک فوجی جاسوس سیٹلائٹ کو مدار میں داخل کرنے میں کامیاب رہا اور اس کے بعد دعویٰ کیا کہ سیٹلائٹ نے امریکی اور جنوبی کوریائی اہم فوجی مقامات کی تصاویر فراہم کرنا شروع کر دی ہیں۔ (...)

پیر-05 جمادى الآخر 1445 ہجری، 18 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16456]



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]