اسرائیل غزہ میں "بفر زون" کی تیاری کر رہا ہے

کل غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح میں ایک اجتماعی قبر میں لاشوں کو دفن کیا جا رہا ہے (روئٹرز)
کل غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح میں ایک اجتماعی قبر میں لاشوں کو دفن کیا جا رہا ہے (روئٹرز)
TT

اسرائیل غزہ میں "بفر زون" کی تیاری کر رہا ہے

کل غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح میں ایک اجتماعی قبر میں لاشوں کو دفن کیا جا رہا ہے (روئٹرز)
کل غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح میں ایک اجتماعی قبر میں لاشوں کو دفن کیا جا رہا ہے (روئٹرز)

غزہ کی پٹی میں حالات کو پرسکون کرنے کی ناکام کوششوں کے ساتھ یہ اطلاع ملی ہے کہ اسرائیلی فوج 80 دنوں سے جاری جنگ کے تیسرے مرحلے کے ضمن میں غزہ کی پٹی میں دوبارہ پھیلنے کی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔

اسرائیلی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ قابض فوج غزہ کی پٹی اور اسرائیل کو الگ کرنے والی باڑ کے مغرب میں بفر زون قائم کرنے کی تیاری کر رہی ہے اور اپنے ریزرو فوجیوں کو غیر فعال کرنے کے بعد اسرائیل مکمل طور پر حکومتی افواج پر انحصار کرے گا۔

جب کہ یہ صورتحال اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر کی کل منگل کے روز واشنگٹن آمد کے بعد سامنے آئی ہے، جہاں وہ جنگ کے اگلے مرحلے کے لیے اسرائیل کے منصوبوں سے متعلق وائٹ ہاؤس اور امریکی وزارت خارجہ کے مابین ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ دریں اثناء، ایک سینئر امریکی اہلکار نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے درمیان بات چیت کا اہم مسئلہ یہ ہے کہ "معاملات کو کیسے اور کب ختم کیا جائے۔" جب کہ ایک اسرائیلی اہلکار نے تصدیق کی کہ ڈرمر، اسرائیلی حکام کی توقع کے مطابق جنوری کے آخر تک شروع ہونے والے جنگ کے کم شدید مرحلے کے اسرائیلی منصوبوں اور اگلے طویل عبوری مرحلے میں غزہ میں شہری معاملات کو منظم کرنے کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔ (…)

بدھ-14 جمادى الآخر 1445ہجری، 27 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16465]



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]