ہم نے واشنگٹن کے ساتھ پیغامات کا تبادلہ کیا: تہران

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان ایک پریس کانفرنس کے دوران (ای پی اے)
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان ایک پریس کانفرنس کے دوران (ای پی اے)
TT

ہم نے واشنگٹن کے ساتھ پیغامات کا تبادلہ کیا: تہران

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان ایک پریس کانفرنس کے دوران (ای پی اے)
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان ایک پریس کانفرنس کے دوران (ای پی اے)

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ ان کا ملک اب بھی "امریکیوں کی طرف سے ثالثوں کے ذریعے پیغامات وصول کر رہا ہے اور ہم ان پیغامات کا جواب دیتے ہیں۔"

انہوں نے کل (اتوار کے روز) "مہر نیوز ایجنسی" کے ذریعے رپورٹ کردہ ایک بیان میں مزید کہا: "وزارت خارجہ میں ہماری خصوصی مہموں میں ایک یہ ہے کہ حکومت پابندیوں کو منسوخ کرنے کی کوششوں کے متوازی ایسے اقدامات کرے جو انہیں بے اثر کر دے۔"

ایرانی وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ "بین الاقوامی جوہری توانائی کی ایجنسی کے ساتھ مذاکرات کے تکنیکی پہلو میں اچھی پیش رفت ہوئی ہے، اور مذاکرات کے نتائج سے دونوں فریق مطمئن ہیں۔" انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: "ہم امید کرتے ہیں کہ ایجنسی اپنے سیاسی نقطہ نظر کو ترک کر دے گی... کیونکہ ایجنسی جتنا زیادہ سیاسی نقطہ نظر سے پیچھے ہٹی اور تکنیکی تعاون کی طرف بڑھی ہمارے معاہدوں کے لیے اتنے ہی راستہ کھولتے چلے گئے ہیں۔"

پیر - 25 شوال 1444 ہجری - 15 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16239]



ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
TT

ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔

اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔

بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]