کریملن کے حامی روسی مصنف اپنی نجات کے بعد یقین دہانی کر رہے ہیں کہ وہ ہتھیار نہیں ڈالیں گے

روسی مصنف پریلیپین، جنہوں نے 2021 میں روسی وزارت دفاع کا آرٹ پرائز جیتا (رائٹرز)
روسی مصنف پریلیپین، جنہوں نے 2021 میں روسی وزارت دفاع کا آرٹ پرائز جیتا (رائٹرز)
TT

کریملن کے حامی روسی مصنف اپنی نجات کے بعد یقین دہانی کر رہے ہیں کہ وہ ہتھیار نہیں ڈالیں گے

روسی مصنف پریلیپین، جنہوں نے 2021 میں روسی وزارت دفاع کا آرٹ پرائز جیتا (رائٹرز)
روسی مصنف پریلیپین، جنہوں نے 2021 میں روسی وزارت دفاع کا آرٹ پرائز جیتا (رائٹرز)

یوکرین پر روسی حملے کے حامی روسی مصنف زخار پریلیپین، جو پرسوں (ہفتے کے روز) روس میں اپنی گاڈی کے ہونے والے دھماکے میں زخمی ہو گئے تھے، نے زور دیا کہ وہ "دھمکیوں" کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ پریلیپین نے کل (اتوار کے روز) "ٹیلی گرام" پر لکھا: "تمام دعا کرنے والوں کا شکریہ، کیونکہ اس طرح کے دھماکے سے بچنا ناممکن تھا۔" انہوں نے مزید کہا: ''میں شیطانوں سے کہتا ہوں کہ تم کسی کو خوفزدہ نہیں کر سکتے، خدا موجود ہے اور ہم جیتیں گے۔"

انہوں نے دھماکے میں ہلاک ہونے والے اپنے ڈرائیور الیگزینڈر شوبن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: "میرا پیارا دوست اور آٹھ سال تک میری حفاظت کرنے والا مر گیا۔"

انہوں نے وضاحت کی کہ اس نے "دھماکے سے 5 منٹ پہلے" اپنی گاڑی میں اپنی بیٹی کو پہنچایا تھا اور دھماکے کے بعد، روس نے اپنی سرزمین پر ہونے والے "دہشت گردانہ حملوں" کا ذمہ دار یوکرین کے مغربی "سرپرستوں" کو ٹھہرایا، جس میں سرفہرست ریاست ہائے متحدہ امریکہ ہے۔ (...)



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]