روس ترکی کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کے الزامات کو مسترد کر رہا ہے

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف
TT

روس ترکی کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کے الزامات کو مسترد کر رہا ہے

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ہفتے کے روز کہا کہ روس ترک اپوزیشن لیڈر کے ان الزامات کو یکسر مسترد کرتا ہے کہ اس نے ترکی کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کی ہے۔

"رائٹرز" کے مطابق، روس کی ایک خبر رساں ایجنسی نے پیسکوف کے حوالے سے کہا کہ، انہیں یقین ہے کہ ترک اپوزیشن لیڈر انتخابات میں روسی مداخلت کے ثبوت فراہم نہیں کر سکتے۔

ترک صدر رجب طیب اردگان کے اہم حریف کمال کلیکدار اوغلو نے جمعہ کے روز کہا کہ ان کی پارٹی کے پاس مکمل ثبوت ہیں کہ روس اتوار کے روز ہونے والے الیکشن سے پہلے "بالکل جعلی" مواد آن لائن پھیلانے کا ذمہ دار ہے۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی روس پر امریکی انتخابات سمیت دیگر ممالک کے انتخابات میں مداخلت کا الزام لگایا جاتا رہا ہے، جب کہ ماسکو ان کی تردید کرتا ہے۔

ایجنسیوں نے پیسکوف کے بیان کو نقل کیا جس میں انہوں نے کہا: "ہم ترکی کے انتخابات میں مداخلت کے الزامات کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں۔ اور یہ ہو ہی نہیں سکتا۔"

انہوں نے بیان کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ، "ہم ترکی میں حزب اختلاف کے بیان سے بہت مایوسی ہوئی۔" انہوں نے مزید کہا کہ کلیکدار اوغلو اس مداخلت کا ثبوت فراہم نہیں کر سکتے، "کیونکہ اس کی کوئی حقیقت ہی نہیں ہے۔" (...)

اتوار - 24شوال 1444 ہجری - 14 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16238]



"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
TT

"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)

فلسطینی تحریک "حماس" نے اعلان کیا ہے کہ اس نے دوسرے فلسطینی دھڑوں کے ساتھ ایک "قومی حل" پر اتفاق کیا ہے جس کی بنیاد "متحدہ حکومت" تشکیل دی جائے گی۔ تحریک نے مزید کہا کہ فلسطینی دھڑوں نے غزہ میں جنگ کے بعد کے اسرائیلی اور مغربی منظرناموں کو مسترد کرنے کا اظہار کیا۔

تحریک نے کل جمعرات کے روز ایک بیان میں وضاحت کی کہ اس نے اور دیگر دھڑوں، یعنی: "جہاد اسلامی تحریک"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ - جنرل کمانڈ" اور "ڈیموکریٹک فرنٹ"، نے کئی تجاویز پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس میں "گزشتہ قومی مذاکرات میں طے پانے والے امور پر عمل درآمد کے لیے ایک جامع قومی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں بلا استثنیٰ تمام فریق شامل ہوں۔

دھڑوں نے تمام اطراف کی شرکت کے ساتھ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات میں مکمل متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت عام انتخابات (صدارتی، قانون ساز کمیٹی اور قومی اسمبلی) کے ذریعے فلسطینی سیاسی نظام کو جمہوری بنیادوں پر استوار اور مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا، تاکہ قومی اتحاد اور شراکت کی بنیادوں اور اصولوں پر اندرونی تعلقات کو از سر نو استوار کیا جا سکے۔"

پانچ فلسطینی دھڑوں نے بیروت میں ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں زور دیا گیا کہ "سب قیدیوں کے بدلے سب قیدی کے معاہدے کے لیے حتمی جنگ بندی اور صہیونی جارحیت کی تمام کاروائیوں کو ختم کرنے اور غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے انخلاء کو اس معاہدے کی شرط قرار دیا جائے۔"

توقع ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن خطے میں ایک نئے دورے کا آغاز کریں گے، جو جنگ شروع ہونے کے بعد ان کا چوتھا دورہ ہوگا۔ جبکہ مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششیں جاری ہیں تاکہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک رسائی ممکن ہو سکے۔ (...)

جمعہ-16 جمادى الآخر 1445 ہجری، 29 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16467]