دنیا ایک نئے کثیر جہتی نظام کی منتظر

سات بڑے صنعتی ممالک کے جھنڈوں کی تصویر (رائٹرز)
سات بڑے صنعتی ممالک کے جھنڈوں کی تصویر (رائٹرز)
TT

دنیا ایک نئے کثیر جہتی نظام کی منتظر

سات بڑے صنعتی ممالک کے جھنڈوں کی تصویر (رائٹرز)
سات بڑے صنعتی ممالک کے جھنڈوں کی تصویر (رائٹرز)

چین ، روس، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے مابین اسٹریٹجک اہمیت کے حامل دیگر ممالک کی حکومتوں اور ان کی عوام کے دل و دماغ پر چھانے کی کوششوں میں شدت کے ساتھ آج دنیا اثر و رسوخ کی جدوجہد کے ایک نئے دور کے دہانے پر کھڑی ہے۔

توقع کی جا رہی ہے کہ مسابقتی طاقتوں پر مشتمل کثیر قطبی عالمی نظام کے خدوخال آنے والے مہینوں میں اعلیٰ سطحی اجلاسوں کے سلسلے کے ذریعے ظاہر ہوں گے، اور اس کا آغاز آج 19 مئی بروز جمعہ جاپان میں سات بڑے صنعتی ممالک کے گروپ کے سالانہ سربراہی اجلاس سے ہو رہا ہے۔

"بلومبرگ" کی طرف سے شائع کردہ ایک تجزیہ جسے ایجنسی نے باخبر ذرائع اور دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سات بڑے صنعتی ممالک کے گروپ کے رہنما اور یورپی یونین مختلف ممالک کے منتخب گروپ کو متوجہ کرنے کا منصوبہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جسے انہوں نے روس اور چین دونوں کے ساتھ عالمی "پیشکشوں کی جنگ" کا نام دیا ہے۔ مغربی ممالک کی اس حکمت عملی میں "وسطی خطے کے ممالک"، جسے برازیل، ویتنام، جنوبی افریقہ اور قازقستان، شام ہیں۔ (...)

جمعہ - 29 شوال 1444 ہجری - 19 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16243]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]