ماسکو اور منسک جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی شروع کر رہے ہیں

روسی صدر ولادی میرپوٹن اپنے بیلاروسی ہم منصب کے ساتھ
روسی صدر ولادی میرپوٹن اپنے بیلاروسی ہم منصب کے ساتھ
TT

ماسکو اور منسک جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی شروع کر رہے ہیں

روسی صدر ولادی میرپوٹن اپنے بیلاروسی ہم منصب کے ساتھ
روسی صدر ولادی میرپوٹن اپنے بیلاروسی ہم منصب کے ساتھ

کل روسی سیکیورٹی اداروں نے روسی فیڈریشن کی حدود میں جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے والے تخریب کاری کے حملے کو ناکام بنانے کی تفصیلات کا انکشاف کرتے ہوئے روس نے اپنے پڑوسی اور اتحادی ملک بیلاروس کی سرزمین پر جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی شروع کرنے کا باضابطہ اعلان کیا۔

ماسکو نے کہا کہ اس نے اور منسک نے اپنے پڑوسی ملک کی سرزمین پر روسی جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی شروع کرنے کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔ جب کہ روس اور بیلاروس کے وزرائے دفاع نے جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی اور انہیں روسی افواج کے زیر کنٹرول کے طریقہ کار کو منظم کرنے کے لیے مشترکہ طریقہ کار کی وضاحت کرنے والی دستاویزات پر دستخط کیے۔

دو ماہ قبل روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے "فیڈریشن سٹیٹ کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے" کے فریم ورک میں بیلاروس میں غیر اسٹریٹجک جوہری صلاحیتوں کی تعیناتی کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔

اس کے فوراً بعد دونوں فریقوں نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر بیلاروس میں پائلٹوں کی تربیت کے آغاز سمیت دیگر انتظامات کرنا شروع کر دیئے اور بیلاروسی فوج کے ملکیتی لڑاکا طیاروں میں ترمیم کی گئی تاکہ وہ ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار لے جانے کے قابل ہوسکیں۔

بیلاروس کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ، "اجلاس کے دوران جمہوریہ بیلاروس کی سرزمین پر اسٹور کرنے کی ایک خصوصی تنصیب کی سہولت میں غیر اسٹریٹجک روسی جوہری ہتھیاروں کو رکھنے کے طریقہ کار کی وضاحت کرنے والی دستاویزات پر دستخط کیے گئے۔"

دستاویزات پر دستخط کرنے کے بعد روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے اپنے بیلاروسی ہم منصب وکٹر خرینین سے "فوجی سیاسی صورتحال اور دونوں وزارت دفاع کے درمیان فوجی تکنیکی تعاون کے مسائل پر تفصیلی بات چیت کی۔" (...)

جمعہ - 06 ذی القعدہ 1444 ہجری - 26 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16250]



امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلانٹ سے "حماس" کے بعد غزہ کے مستقبل اور دو ریاستی حل سے متعلق امریکی مطالبے پر تبادلہ خیال کیا، "کیونکہ فلسطینیوں کو بھی مشترکہ سلامتی میں رہنے کا حق ہے۔"

آسٹن نے گزشتہ روز تل ابیب میں گیلانٹ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے غزہ میں فوجی آپریشن کو مزید درستگی اور کم سے لم انسانی جانی نقصان کے ساتھ مکمل کرنے پر بھی بات کی۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کو کوئی مخصوص وقت نہیں بتا رہا ہے، لیکن غزہ میں شہریوں کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتا ہے، "کیونکہ یہ ایک اخلاقی فرض ہے،" اور مغربی کنارے میں تشدد میں اضافے کو مسترد کرتا ہے۔

دوسری جانب، آسٹن نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن خطے میں تنازعات کو پھیلتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا۔ انہوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حوثی باغیوں کے حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں ان خطرات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ انہوں نے اس سلسلے میں خطے کے وزراء کے ساتھ آج منگل کے روز ایک ورچوئل وزارتی اجلاس کے انعقاد کا اعلان کیا۔(...)

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]