ویگنر کے سربراہ کا روسی وزارت دفاع کے اعلی حکام سے تحقیقات کا مطالبہ

یوکرین کے شہر پخموت میں شیمپین کے گودام میں 29 مئی 2023 کو ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن کی ایک ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر (اے پی)
یوکرین کے شہر پخموت میں شیمپین کے گودام میں 29 مئی 2023 کو ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن کی ایک ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر (اے پی)
TT

ویگنر کے سربراہ کا روسی وزارت دفاع کے اعلی حکام سے تحقیقات کا مطالبہ

یوکرین کے شہر پخموت میں شیمپین کے گودام میں 29 مئی 2023 کو ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن کی ایک ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر (اے پی)
یوکرین کے شہر پخموت میں شیمپین کے گودام میں 29 مئی 2023 کو ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن کی ایک ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر (اے پی)

کل بدھ کے روز روس کے نجی ملٹری گروپ ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن نے کہا ہے کہ انہوں نے روسی حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ یوکرین میں جنگ سے پہلے اور اس دوران کسی بھی "جرم" میں سینئر روسی دفاعی اہلکاروں کے ممکنہ ملوث ہونے کی تحقیقات کریں۔خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق صدر ولادیمیر پوٹن کے سامنے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو، چیف آف آرمی اسٹاف ویلری گیراسیموف اور اعلی فوجی قیادتوں کے خلاف پریگوزن کی یہ درخواست ایک بڑے عوامی چیلنج کی نمائندگی کرتی ہے۔چند مہینوں میں 61 سالہ پریگوزن ریسٹورنٹ کے مالک سے کرائے کا فوجی بن کر شوئیگو اور گیراسیموف پر حملے کرتے ہوئے ان پر غداری کا الزام عائد کر رہا ہے، جب کہ یہ دونوں روسی جنگی کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں۔ جب کہ ان دونوں میں سے کسی نے بھی ان پر کی گئی تنقید کا اعلانیہ جواب نہیں دیا۔پریگوزن نے کہا: "آج میں نے تحقیقاتی کمیٹی اور روسی فیڈریشن کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کو خط بھیجے ہیں، اور درخواست کی ہے کہ وزرات دفاع میں اعلی حکام کے ایک گروپ کی جانب سے خصوصی فوجی آپریشن کی تیاری اور اس کی تنفیذ میں ممکنہ جرم کی تحقیقات کی جائیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "یہ پیغامات شائع نہیں کیے جائیں گے کیونکہ تفتیشی حکام ان سے نمٹیں گے۔" جب کہ وزارت دفاع نے فوری طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔ (...)

جمعرات 12 ذوالقعدہ 1444 ہجری- 01 جون 2023ء شمارہ نمبر (16256)



امریکہ بحیرہ احمر کے ذریعے تجارت کے تحفظ کے لیے ایک کثیر القومی آپریشن شروع کر رہا ہے

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)
TT

امریکہ بحیرہ احمر کے ذریعے تجارت کے تحفظ کے لیے ایک کثیر القومی آپریشن شروع کر رہا ہے

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)

کل پیر کے روز، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کی طرف سے شروع کیے گئے میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد بحیرہ احمر کے ذریعے تجارت کے تحفظ کے لیے ایک کثیر القومی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا۔

آسٹن، جو کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی بحری بیڑے کی میزبانی کرنے والے بحرین کے دورے پر ہیں، نے کہا کہ اس آپریشن میں شرکت کرنے والے ممالک میں برطانیہ، بحرین، کینیڈا، فرانس، اٹلی، ہالینڈ، ناروے، سیشلز اور اسپین شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جنوبی بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں مشترکہ گشت کریں گے۔

آسٹن نے ایک بیان میں کہا، "یہ ایک بین الاقوامی چیلنج ہے جس کے لیے اجتماعی کارروائی کی ضرورت ہے... آج میں اسی لیے خوشحالی گارڈین آپریشن(Operation Prosperity Guardian) کے آغاز کا اعلان کر رہا ہوں، جو کہ ایک اہم کثیر القومی سیکیورٹی اقدام ہے۔"

خیال رہے کہ حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں آئل ٹینکرز، کارگو بحری جہازوں اور دیگر پر اپنے حملوں میں اضافہ کیا ہے، کیونکہ ان کا خیال ہے کہ وہ اس طرح اسرائیل پر دباؤ ڈال رہے ہیں جو غزہ کی پٹی میں تحریک "حماس" کے ساتھ جنگ کر رہا ہے۔

دوسری جانب، امریکی سینٹرل کمانڈ نے آج منگل کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ حوثیوں نے کل پیر کے روز جنوبی بحیرہ احمر میں دو تجارتی بحری جہازوں پر دو حملے کیے۔

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]