ماسکو اور کیف ڈیم کے گرنے کے بارے میں ایک دوسرے پر الزامات کا تبادلہ کر رہے ہیں

ایک سیٹلائٹ تصویر جس میں کاخووکا پل کو پہنچنے والے نقصان کو ظاہر کیا گیا ہے... (رائٹرز)
ایک سیٹلائٹ تصویر جس میں کاخووکا پل کو پہنچنے والے نقصان کو ظاہر کیا گیا ہے... (رائٹرز)
TT

ماسکو اور کیف ڈیم کے گرنے کے بارے میں ایک دوسرے پر الزامات کا تبادلہ کر رہے ہیں

ایک سیٹلائٹ تصویر جس میں کاخووکا پل کو پہنچنے والے نقصان کو ظاہر کیا گیا ہے... (رائٹرز)
ایک سیٹلائٹ تصویر جس میں کاخووکا پل کو پہنچنے والے نقصان کو ظاہر کیا گیا ہے... (رائٹرز)

خبر ملی ہے کہ یوکرین کے مقبوضہ علاقے کھیرسن میں کاخووکا ڈیم کو پہنچنے والے نقصان اور تخریب کاری کی کارروائی کی ذمہ داری کے بارے میں ماسکو اور کیف کے ایک دوسرے پر باہمی الزامات لگا رہے ہیں، جو کہ روس کی طرف سے اس نشاندہی کے بعد ہے کہ یوکرین نے ایک جوابی حملہ شروع کر دیا ہے جس کی توقع کی جا رہی تھی کہ وہ فروری 2022 میں روسی حملے کے بعد سے اپنے کھوئے ہوئے علاقوں کو واپس لے لے گا۔

 

یاد رہے کہ جنوبی یوکرین میں کاخووکا ڈیم اور اس کا ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ ایک دھماکے سے تباہ ہوگیا جس کی وجہ سے سیلابی پانی دریائے دنیپرو میں بہہ گیا، جس پر روس اور یوکرین نے ایک دوسرے پر ذمہ داری عائد کی۔ جیسا کہ کل منگل کے روز یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ماسکو پر الزام لگایا اور کریملن کے الزامات کو مسترد کیا کہ یوکرین نے ڈیم کو تباہ کیا ہے۔ دوسری جانب کریملن نے کیف پر "تخریب کاری کی کارروائیوں" کا الزام لگاتے ہوئے اس کے صدارتی ترجمان نے زور دیا کہ "تمام ذمہ داری کیف حکومت پر عائد ہوتی ہے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس کام کا ایک مقصد 2014 سے ماسکو کے زیر قبضہ جزیرہ نما "کریمیا کو پانی سے محروم کرنا" تھا۔

 

جرمن میڈیا نے دو عسکری ماہرین کے حوالے سے کہا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ روس نے یہ حملہ اسٹریٹجک وجوہات کی بنا پر کیا ہے۔ عسکری ماہر کارلو مسالا نے منگل کے روز "ٹی آن لائن" نیوز سائٹ کو بتایا کہ "ہر چیز اشارہ کر رہی ہے کہ روس نے ہی ڈیم کو اڑایا تھا۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ ماسکو اس حملے سے دو مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا تھا: "افراتفری پیدا کرنا اور یوکرین کے جوابی حملے کو روکنا۔" (...)

 

بدھ 18 ذوالقعدہ 1444 ہجری- 07 جون 2023ء شمارہ نمبر (16262)



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]