"آستانہ مذاکرات" کے "آخری" دور میں شام-ترکی تعلقات کو معمول پر لانے پر زور

آستانہ میں ہونے والے مذاکرات کا منظر (رائٹرز)
آستانہ میں ہونے والے مذاکرات کا منظر (رائٹرز)
TT

"آستانہ مذاکرات" کے "آخری" دور میں شام-ترکی تعلقات کو معمول پر لانے پر زور

آستانہ میں ہونے والے مذاکرات کا منظر (رائٹرز)
آستانہ میں ہونے والے مذاکرات کا منظر (رائٹرز)

کل بدھ کے روز آستانہ مذاکرات کے "20ویں" دور کے اختتام پر شام کے منظر نامے پر اس وقت الجھن کا غلبہ ہو گیا، جب قازقستان کی وزارت خارجہ نے اپنی سرزمین پر دونوں اطراف کو اکٹھا کرتے ہوئے موجودہ دور کو "آخری" دور قرار دیتے ہوئے اس راستے پر پردہ ڈال دیا۔

قازقستان کے نائب وزیر خارجہ کانات ٹومک نے اپنے ملک کے فیصلے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ شام کی صورتحال خاص طور پر عرب دنیا کے ساتھ شام کے تعلقات کی بحالی اور دمشق کی عرب لیگ میں واپسی کے بعد "بنیادی طور پر تبدیل ہو چکی ہے۔" لیکن ماسکو نے فوری طور پر قازق اعلامیہ کو نظرانداز کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پارٹیوں کے ٹریک پر قائم رہنے کی توثیق کی اور کہا کہ "اس کے راؤنڈ مکمل کرنے کے لیے اسے ایک نئے پلیٹ فارم پر منتقل کر دیا جائے گا۔"

روسی صدارتی ایلچی الیگزینڈر لاورینٹیف نے زور دیا کہ اس طریقہ کار نے "اپنی تاثیر کو ثابت کیا ہے اور یہ جاری رہے گا"، انہوں نے زور دیا کہ آستانہ مذاکرات "کسی مخصوص جگہ سے منسلک نہیں ہیں، جب کہ آئندہ ملاقاتوں کے پلیٹ فارم کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔" دوسری جانب اجلاس میں شامل فریقوں نے ایک حتمی بیان جاری کیا جس میں پیش کی گئی فائلوں کے حوالے سے روس، ترکی اور ایران کے مستقل موقف اور شام-ترکی کے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کو آگے بڑھانے پر زور دیا گیا۔ (...)

جمعرات - 04 ذی الحج 1444 ہجری - 22 جون 2023ء شمارہ نمبر [16277]



بائیڈن کا نیتن یاہو سے حکومت بدلنے کا مطالبہ

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں گھروں پر اسرائیلی بمباری کے بعد فلسطینی بچیاں خوف و ہراس کا شکار ہیں (روئٹرز)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں گھروں پر اسرائیلی بمباری کے بعد فلسطینی بچیاں خوف و ہراس کا شکار ہیں (روئٹرز)
TT

بائیڈن کا نیتن یاہو سے حکومت بدلنے کا مطالبہ

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں گھروں پر اسرائیلی بمباری کے بعد فلسطینی بچیاں خوف و ہراس کا شکار ہیں (روئٹرز)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں گھروں پر اسرائیلی بمباری کے بعد فلسطینی بچیاں خوف و ہراس کا شکار ہیں (روئٹرز)

کل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں "انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی" کا مطالبہ کی قرارداد پر کثرت رائے سے ووٹ دیا، جو کہ مشرق وسطیٰ کو بھڑکانے والی "انسانی تباہی" سے نمٹنے کے لیے سلامتی کونسل کی جانب سے اقدامات کرنے میں ناکامی کے چند روز بعد ہے۔

ایک خصوصی ہنگامی اجلاس میں اسلامی تعاون تنظیم کی نیابت کرتے ہوئے موریطانیہ اور عرب گروب کے 153 ممالک نے مصر کی تیار کردہ قرارداد پر ووٹ دیا۔ جب کہ امریکہ اور اسرائیل نے دیگر 8 ممالک کے ساتھ مل کر اس قرارداد کی مخالفت کی اور 23 ممالک نے ووٹنگ سے اجتناب کیا۔ اس فیصلہ نے واشنگٹن پر مزید بین الاقوامی دباؤ کو بڑھا دیا ہے۔ جب کہ واشنگٹن نے کل اسرائیلی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں اندھا دھند بمباری کی مہم اور ہلاکتوں میں عام شہریوں کی تعداد میں اضافہ کی وجہ سے وہ دنیا بھر میں اپنی حمایت کھو دے گا۔ (…)

بدھ-29 جمادى الأول 1445ہجری، 13 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16451]