روس وسطی افریقہ کے ساتھ فوجی تعاون جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے: کریملن

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف (ڈی پی اے)
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف (ڈی پی اے)
TT

روس وسطی افریقہ کے ساتھ فوجی تعاون جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے: کریملن

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف (ڈی پی اے)
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف (ڈی پی اے)

کریملن نے کل بدھ کے روز کہا ہے کہ روس جمہوریہ وسطی افریقہ کے ساتھ اپنا فوجی تعاون جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

گزشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ اس نے جمہوریہ وسطی افریقہ میں بہت سی تنظیموں کے روسی نجی عسکری گروپ "واگنر" کے ساتھ تعلقات ہونے کے سبب ان پر پابندیاں عائد کر دیں ہیں۔

امریکی اعلان کے جواب میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روسی میڈیا کے مطابق جمہوریہ وسطی افریقہ میں "واگنر" آرمی کے تجارتی کام سے روسی ریاست کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس جمہوریہ وسطی افریقہ کے ساتھ ریاستی امور میں تعاون کر رہا ہے، جب کہ "واگنر" گروپ وہاں ایک "آزاد تجارتی کاروبار" چلاتا ہے جس سے روسی ریاست کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

یاد رہے کہ "واگنر" گروپ لیبیا، شام، یوکرین اور افریقہ میں تعینات ہیں۔ جب کہ اس پر بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔

جمعرات 11 ذی الحج 1444 ہجری - 29 جون 2023ء شمارہ نمبر [16284]

 

 



واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
TT

واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)

فرانسیسی پریس ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور 11 اتحادی ممالک نے کل بدھ کے روز حوثی باغیوں پر زور دیا کہ وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر "فوری طور پر اپنے غیر قانونی حملے بند کر دیں"، ورنہ اس کے "نتائج بھگتنے" کے لیے تیار رہیں۔

بین الاقوامی اتحاد نے اپنے بیان میں کہا: "اگر حوثیوں نے زندگیوں، عالمی معیشت اور خطے کی بنیادی آبی گزرگاہوں سے سامان کی آزادانہ نقل و حرکت کو خطرے میں ڈالتے رہے تو انہیں اس کے نتائج کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "جان بوجھ کر سویلین بحری جہازوں اور نیول فورسز کے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ "عالمی تجارت کے لیے دنیا کی اہم ترین آبی گزرگاہوں پر تجارتی جہازوں سمیت دیگر بحری جہازوں پر حملے آزادانہ سمندری نقل و حرکت کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔"

بیان میں حوثیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ "ان غیر قانونی حملوں کو فوری طور پر روکیں اور بحری جہازوں کے غیر قانونی زیر حراست عملے کو چھوڑ دیں۔" (...)

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]