5 وجوہات کی بنا پر "واگنر" افریقی ممالک کے لیے ایک پرکشش آپشن

"واگنر" کے بانی یوگینی پریگوزن (اے پی)
"واگنر" کے بانی یوگینی پریگوزن (اے پی)
TT

5 وجوہات کی بنا پر "واگنر" افریقی ممالک کے لیے ایک پرکشش آپشن

"واگنر" کے بانی یوگینی پریگوزن (اے پی)
"واگنر" کے بانی یوگینی پریگوزن (اے پی)

"واگنر" کی خدمات حاصل کرنے والے افریقی ممالک جانتے ہیں کہ روسی گروپ کی فوجی بغاوت کے نتائج اگر جلد نہیں تو دیر سے ان کی سرزمین تک پہنچ جائیں گے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ ماسکو میں روسی حکومت کی جانب سے "معمول کے مطابق امور" ہونے کے بیانات سے خود کو مطمئن کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ کیونکہ سیاسی و سیکورٹی مشکلات سے دوچار ان ممالک کے پاس 5 وجوہات ہیں کہ وہ روسی گروپ کے ساتھ کام کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

"الشرق الاوسط" سے بات کرنے والے مبصرین کے مطابق، ان وجوہات میں ایک وجہ یہ ہے کہ وہ اس کے متبادل مغرب پر اعتماد نہیں کرتے، کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اگر "واگنر" کو چھوڑ دیا گیا تو خلا سے فائدہ اٹھانے کے لیے دیگر وہاں داخل ہو جائیں گے۔ جب کہ اس کے مقابل اس روسی گروپ کے کوئی سیاسی یا نظریاتی عزائم نہیں ہیں بلکہ وہ صرف معاشی وسائل کے استحصال پر توجہ مرکوز کرتا ہے جس کی وجہ سے اس پر کچھ افریقی حکمرانوں کا اس بھروسہ ہے۔

گزشتہ جون کی 24 تاریخ کو "کچل دی جانے والی" صرف ایک روزہ بغاوت نے اس گروپ کے مستقبل کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں۔ جو کہ ماسکو کی اعلانیہ حمایت کے ساتھ براعظم افریقہ میں ایک اہم فعال کردار کے طور پر ابھرا، جہاں وہ خفیہ تجارتی منصوبوں کے ذریعے روسی اثر و رسوخ کو سہولت فراہم کرتا ہے۔

تاہم، روس نے اپنے شراکت داروں کو جلد از جلد یقین دلانے کی کوشش کی، چنانچہ اس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے گزشتہ پیر کو ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا، "واگنر" بغاوت کے واقعات "شراکت داروں اور دوستوں کے ساتھ تعلقات کو متاثر نہیں کریں گے۔"(...)

پیر 14ذی الحج 1444 ہجری - 03 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16288]



"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
TT

"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)

فلسطینی تحریک "حماس" نے اعلان کیا ہے کہ اس نے دوسرے فلسطینی دھڑوں کے ساتھ ایک "قومی حل" پر اتفاق کیا ہے جس کی بنیاد "متحدہ حکومت" تشکیل دی جائے گی۔ تحریک نے مزید کہا کہ فلسطینی دھڑوں نے غزہ میں جنگ کے بعد کے اسرائیلی اور مغربی منظرناموں کو مسترد کرنے کا اظہار کیا۔

تحریک نے کل جمعرات کے روز ایک بیان میں وضاحت کی کہ اس نے اور دیگر دھڑوں، یعنی: "جہاد اسلامی تحریک"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ - جنرل کمانڈ" اور "ڈیموکریٹک فرنٹ"، نے کئی تجاویز پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس میں "گزشتہ قومی مذاکرات میں طے پانے والے امور پر عمل درآمد کے لیے ایک جامع قومی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں بلا استثنیٰ تمام فریق شامل ہوں۔

دھڑوں نے تمام اطراف کی شرکت کے ساتھ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات میں مکمل متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت عام انتخابات (صدارتی، قانون ساز کمیٹی اور قومی اسمبلی) کے ذریعے فلسطینی سیاسی نظام کو جمہوری بنیادوں پر استوار اور مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا، تاکہ قومی اتحاد اور شراکت کی بنیادوں اور اصولوں پر اندرونی تعلقات کو از سر نو استوار کیا جا سکے۔"

پانچ فلسطینی دھڑوں نے بیروت میں ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں زور دیا گیا کہ "سب قیدیوں کے بدلے سب قیدی کے معاہدے کے لیے حتمی جنگ بندی اور صہیونی جارحیت کی تمام کاروائیوں کو ختم کرنے اور غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے انخلاء کو اس معاہدے کی شرط قرار دیا جائے۔"

توقع ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن خطے میں ایک نئے دورے کا آغاز کریں گے، جو جنگ شروع ہونے کے بعد ان کا چوتھا دورہ ہوگا۔ جبکہ مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششیں جاری ہیں تاکہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک رسائی ممکن ہو سکے۔ (...)

جمعہ-16 جمادى الآخر 1445 ہجری، 29 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16467]