مصر اور ترکی نے اپنے تعلقات سفیر کی سطح تک اپ گریڈ کر دیئے

مصری وزیر خارجہ سامح شکری اپنے سابق ترک ہم منصب چاوش اوغلو سے مصافحہ کرتے ہوئے (اے.پی)
مصری وزیر خارجہ سامح شکری اپنے سابق ترک ہم منصب چاوش اوغلو سے مصافحہ کرتے ہوئے (اے.پی)
TT

مصر اور ترکی نے اپنے تعلقات سفیر کی سطح تک اپ گریڈ کر دیئے

مصری وزیر خارجہ سامح شکری اپنے سابق ترک ہم منصب چاوش اوغلو سے مصافحہ کرتے ہوئے (اے.پی)
مصری وزیر خارجہ سامح شکری اپنے سابق ترک ہم منصب چاوش اوغلو سے مصافحہ کرتے ہوئے (اے.پی)

مصر اور ترکی نے اپنے سفارتی تعلقات کو سفیر کی سطح پر اپ گریڈ کرنے کا اعلان کیا ہے، جو کہ 3 جولائی 2013 کو "اخوان المسلمین" سے وابستہ مرحوم صدر محمد مرسی کی حکومت کے خاتمے کے بارے میں ترکی کے مؤقف کی وجہ سے باہمی تعلقات کو چارج ڈی افیئرز کی سطح تک کم کر دیئے جانے کے 10 سال بعد ہے۔

کل منگل کے روز مصر اور ترکی کی وزارت خارجہ نے بیک وقت دو بیانات جاری کیے، جس میں انہوں نے سفارتی نمائندگی کو ایک بار پھر سفیر کی سطح تک بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے مصر کی جانب سے انقرہ میں عمرو الحمامی کو اور ترکی کی جانب سے صالح موطلو شن کو قاہرہ میں اپنا سفیر نامزد کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ الحمامی کو اگست 2019 میں ترکی میں مصر کا چارج ڈی افیئرز مقرر کیا گیا تھا، جبکہ موطلو شن کو اپریل 2022 میں مصر میں ترکی کا چارج ڈی افیئرز مقرر کیا گیا تھا۔

دونوں ممالک کی وزارتوں نے کہا کہ سفارتی تعلقات کی اپ گریڈیشن دونوں ممالک کے صدور عبدالفتاح السیسی اور رجب طیب اردگان کی جانب سے اس ضمن میں کیے گئے فیصلے پر عمل درآمد کے فریم ورک میں ہے اور اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دوبارہ معمول کے تعلقات قائم کرنا ہے۔

ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے گزشتہ روز انقرہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا: "ترکی اور مصر خطے میں دو مضبوط برادر ممالک ہیں... اس فیصلے کے بعد، ہم نے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں میں ایک اہم مرحلہ طے کر لیا ہے اور اب سے ہمارے تعلقات تیزی سے آگے بڑھتے رہیں گے۔ یہی ہمارے صدور اور ہماری ریاستوں کی منشا ہے۔"

بدھ-17ذوالحج 1444 ہجری، 05 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16290]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]