خلیجی ممالک اور روس "اسٹریٹجک بنیادوں پر" تعاون کو فروغ دیں گے

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف ماسکو میں (اے پی)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف ماسکو میں (اے پی)
TT

خلیجی ممالک اور روس "اسٹریٹجک بنیادوں پر" تعاون کو فروغ دیں گے

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف ماسکو میں (اے پی)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف ماسکو میں (اے پی)

خلیج تعاون کونسل کے ممالک اور روس کے وزرائے خارجہ نے کل پیر کے روز ماسکو میں اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا چھٹا وزارتی اجلاس منعقد کیا۔

اجلاس کے دوران روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے زور دیا کہ ان کا ملک کونسل کے ممالک کے ساتھ بات چیت کو اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ، "روس اور خلیج تعاون کونسل کے ممالک کے پاس اسٹریٹجک لائحہ عمل کی بنیاد پر تعاون کو فروغ دینے کے تمام تر امکانات موجود ہیں۔" فریقین نے ڈائیلاگ کے اختتام پر روس اور تعاون کونسل کے مابین 2023 سے 2028 تک کے لیے مشترکہ ایکشن پلان کے آغاز کا اعلان کیا اور لاوروف نے کہا کے یہ دستاویز سب کے لیے عنقریب منظر عام پر لائی جائے گی۔

روسی وزیر نے اشارہ کیا کہ تجارتی تبادلے میں ٹھوس پیش رفت ہوئی ہے، "جو جغرافیائی سیاسی مشکلات کے باوجود گزشتہ سال کے مقابلے میں 6 فیصد کے ساتھ11 بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔" لاوروف نے خلیجی ریاستوں اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کے اقدامات اور یمن میں بحران کے خاتمے اور جامع قومی مذاکرات شروع کرنے کے لیے خلیجی ریاستوں کی کوششوں کی ستائش کی۔ انہوں نے سوڈان میں ہونے والی پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا اور فلسطینی فائل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کا ملک "مسئلہ فلسطین کے حل میں تیزی لانے کی اہمیت پر خلیجی ریاستوں کے ساتھ متفق ہے۔" انہوں نے تصدیق کی کہ ماسکو اور عرب خلیج "باہمی اتحاد کے ذریعے کسی بھی ملک کو دھمکی دینے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں۔" (...)

منگل-23 ذوالحج 1444 ہجری، 11 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16296]

 

 



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]