نیٹو سرد جنگ کے "منصوبوں" کی طرف لوٹ رہا ہے: روس

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوفروف
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوفروف
TT

نیٹو سرد جنگ کے "منصوبوں" کی طرف لوٹ رہا ہے: روس

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوفروف
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوفروف

روس کی وزارت خارجہ نے بدھ کے روس کہا کہ نیٹو کے حالیہ سربراہی اجلاس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مغربی اتحاد "سرد جنگ کے منصوبوں" کی طرف لوٹ رہا ہے۔ "رائٹرز" خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وزارت نے مزید کہا کہ کریملن تمام ضروری وسائل کو استعمال کرتے ہوئے دھمکیوں کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

وزارت کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "وِلنیئس سربراہی اجلاس کے نتائج کا بغور جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ روس کی سلامتی اور مفادات کو درپیش چیلنجوں اور خطرات کو مدنظر رکھا جائے گا۔" ہم اپنے اختیار میں تمام ذرائع اور طریقے استعمال کرتے ہوئے اس کا بروقت اور مناسب انداز میں جواب دیں گے... پہلے سے کیے گئے فیصلوں کے علاوہ، ہم ملک کی عسکری تنظیم اور دفاعی نظام کو مضبوط کرنا جاری رکھیں گے۔

اسی تناظر میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے یوکرین میں جنگ کو طول دینے کی ذمہ داری مغرب پر عائد کی اور انہوں نے متنبہ کیا کہ مسلح تصادم اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک امریکہ اور اس کے اتحادی شکست دینے کے "منصوبوں" کو ترک نہیں کرتے۔ (...)

جمعرات 25 ذی الحج 1444 ہجری - 13 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16298]

 

 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]