لبنان میں ڈسپلنری کونسل کی جانب سے جسٹس "عہد عون" کی طرفی کا فیصلہ

غادہ عون اپنے اعتراض کا فیصلہ آنے تک اپنے کام سے جڑی ہیں

غادہ عون کل بیروت میں قصر العدل سے نکلتے ہوئے (رائٹرز)
غادہ عون کل بیروت میں قصر العدل سے نکلتے ہوئے (رائٹرز)
TT

لبنان میں ڈسپلنری کونسل کی جانب سے جسٹس "عہد عون" کی طرفی کا فیصلہ

غادہ عون کل بیروت میں قصر العدل سے نکلتے ہوئے (رائٹرز)
غادہ عون کل بیروت میں قصر العدل سے نکلتے ہوئے (رائٹرز)

لبنان میں تحقیقاتی عدالت نے جبل لبنان میں پبلک پراسیکیوٹر جج غادہ عون، جو کہ "جسٹس عہد عون" کے نام سے معروف ہیں، کو برطرف کرنے کا فیصلہ سنایا۔ جب کہ یہ فیصلہ "آزاد محب وطن تحریک" کے لیے ایک سیاسی دھچکا شمار ہوتا ہے اگرچہ عدالتی یقین دہانی کی گئیں ہیں کہ اس فیصلے کا کوئی سیاسی پس منظر نہیں ہے۔

ججز کی ڈسپلنری کونسل نے اپنے فیصلے کی بنیاد "اپنی عدالتی کاروائیوں میں ہونے والی خلاف ورزیوں، اپنے اعلیٰ افسران اور عدالتی حکام کے فیصلوں کے خلاف بغاوت، اور انہیں بھیجے گئے انتباہات پر عمل درآمد میں ناکامی" قرار دیا ہے۔

یہ فیصلہ عدالتی تفتیش کار کی سفارش پر جسٹس عون کے خلاف مقدمے کی سماعتوں کے نتیجے میں آیا ہے۔ عدالتی ذرائع کے مطابق، یہ فیصلہ ان کے سامنے زیر التواء فائلوں کی تحقیقات کے دوران ان کے طریقہ کار سے متاثرہ افراد کی طرف سے جمع کرائے گئے دعووں اور ان کا عدالتی حکام کی طرف سے جاری کردہ ہدایات کی خلاف ورزی کرنے کی بنیاد پر ہے۔ (...)

جمعہ - 15 شوال 1444 ہجری - 05 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16229]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]