خرطوم میں لڑائی شدت اختیار کر رہی ہے... اور شہری "نظر انداز کیے جانے" کی شکایت کر رہے ہیں

سوڈان میں دس لاکھ سے زائد پولیو ویکسین ضائع ہو چکی ہیں

سوڈانی دارالحکومت کے مرکز میں تباہی کا منظر (رائٹرز)
سوڈانی دارالحکومت کے مرکز میں تباہی کا منظر (رائٹرز)
TT

خرطوم میں لڑائی شدت اختیار کر رہی ہے... اور شہری "نظر انداز کیے جانے" کی شکایت کر رہے ہیں

سوڈانی دارالحکومت کے مرکز میں تباہی کا منظر (رائٹرز)
سوڈانی دارالحکومت کے مرکز میں تباہی کا منظر (رائٹرز)

جمعہ کے روز سوڈانی دارالحکومت خرطوم بھر میں ایک بار پھر شدید گولیوں کی آواز سنائی دی اور یہاں پھنسے شہریوں نے کہا کہ فوج اور کوئیک سپورٹ فورسز ان کی مشکلات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

جب کہ اقوام متحدہ کی بچوں کے لیے تنظیم (یونیسیف) نے اعلان کیا ہے کہ سوڈان میں اپریل کے وسط میں تشدد میں اضافے کے بعد سے اب تک دس لاکھ سے زیادہ پولیو ویکسین ضائع ہو چکی ہیں۔ یونیسیف کے ہنگامی پروگرام کے دفتر کی ڈپٹی ڈائریکٹر ہیزل ڈی وٹ نے ایک ای میل کے ذریعے "رائٹرز" کو بتایا کہ "جنوبی دارفر میں پولیو کی 10 لاکھ سے زیادہ ویکسین کی متعدد کولڈ چین تنصیبات کو لوٹا گیا، نقصان پہنچایا گیا اور تباہ کر دیا گیا ہے۔"

یاد رہے کہ "یونیسیف" 2022 کے آخر میں سوڈان میں اس مرض کے ظاہر ہونے کے بعد وہاں اس بیماری کے خلاف ویکسینیشن مہم کا ایک سلسلہ چلا رہی تھی۔(...)



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]