یمنی باغی فوجی تربیت کے لیے 65 قیدیوں کو صنعاء کے دیہات میں پیش کر رہے ہیں

 گروپ نے دو ماہ میں 1200 قیدیوں کو اپنی طرف راغب کیا

صنعاء کی جیل میں قیدی فرقہ وارانہ کورسز لیتے ہوئے (حوثی میڈیا)
صنعاء کی جیل میں قیدی فرقہ وارانہ کورسز لیتے ہوئے (حوثی میڈیا)
TT

یمنی باغی فوجی تربیت کے لیے 65 قیدیوں کو صنعاء کے دیہات میں پیش کر رہے ہیں

صنعاء کی جیل میں قیدی فرقہ وارانہ کورسز لیتے ہوئے (حوثی میڈیا)
صنعاء کی جیل میں قیدی فرقہ وارانہ کورسز لیتے ہوئے (حوثی میڈیا)

حوثی ملیشیاؤں نے گورنریٹ صنعاء کے ماتحت 16 اضلاع میں پھیلے ہوئے تقریباً 800 مراکز اور سمر کیمپوں کی طرف راغب کرنے کی کوششوں کے ضمن میں 90 ہزار بچے اور بچیوں کو سخت فوجی تربیت اور بھرتی کورسز کرانے کے لیے راغب کرنے پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ اس کا یہ رویہ اسی گورنریٹ کی جیل میں زیر حراست 65 قیدیوں کو فکری اور فرقہ وارانہ تعلیم اور منصوبے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔

صنعاء کے مقامی ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ حوثی ملیشیا نے جیل کے قیدیوں، جو زیادہ تر (ملیشیا کے گڑھ) صعدہ سے ہیں، کو ہدف بناتے ہوئے الازامی طور پر فرقہ ورانہ اسباق دینے کے آغاز کے بارے میں بات کی۔

ملیشیاؤں کی طرف سے جیل کے قیدیوں کو نشانہ بناتے ہوئے ان کے حق میں کی جانے والی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کا یہ سلسلہ ان کے زیر کنٹرول علاقوں میں جاری کاروائیوں کے ضمن میں ہے۔

صنعاء میں یمنی انسانی حقوق کے کارکنوں نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس گروپ کے زیر اہتمام جاری یہ کورسز قیدیوں اور زیرحراست افراد کے خلاف ایک مسلسل شدید نفسیاتی اور جسمانی اذیت بن چکے ہیں۔ (...)



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]