ریاست جب تک بدعنوانوں کا خاتمہ نہیں کرتی تب تک درست نہیں ہو گی: تیونس کے صدر کا بیان

تیونس کے صدر قیس سعید (رائیٹرز)
تیونس کے صدر قیس سعید (رائیٹرز)
TT

ریاست جب تک بدعنوانوں کا خاتمہ نہیں کرتی تب تک درست نہیں ہو گی: تیونس کے صدر کا بیان

تیونس کے صدر قیس سعید (رائیٹرز)
تیونس کے صدر قیس سعید (رائیٹرز)

تیونس کے صدر قیس سعید نے (پیر کے روز) بیان دیا کہ ریاست اس وقت تک درست نہیں ہو سکتی جب تک کہ اپنے نظام میں موجود "بدعنوانوں" کا خاتمہ نہیں کر لیتی۔

تیونس کی صدارت کے مطابق صدر قیس نے خاتون وزیر انصاف لیلیٰ جعفر سے ملاقات کے دوران مزید کہا کہ "ملک نازک مرحلے سے گزر رہا ہے اور نازک مراحل میں شاید یہ سب سے نازک مرحلہ ہے۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ "کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے اور عدلیہ کو چاہیے کہ ان بدعنوانوں اور اس رجحان کو ختم کرے۔"

یاد رہے کہ تیونس کے صدر کو گزشتہ عرصے میں مخالفین کی گرفتاری مہم کے بعد اندرون و بیرون ملک شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے عوامی ریفرنڈم کے بعد ملک کے لیے نئے آئین کی منظوری اور نئے قانون ساز انتخابات کے انعقاد سے قبل 25 جولائی 2021 کو پارلیمنٹ کے کام کو منجمد کرنے اور حکومت کو برطرف کرنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کی منظوری دی تھی۔

حزب اختلاف تیونس کے صدر پر الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے "عوامی انقلاب کے بعد 2011 میں صدر زین العابدین بن علی کا تختہ الٹنے کے بعد آمرانہ حکمرانی کے لیے منصوبہ بندی کرنے اور جمہوری منتقلی کے راستے کو منہدم کیا ہے۔" لیکن صدر سعید اس کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ ملک کو اس کے سیاسی اور معاشی بحران سے نکالنے اور کرپشن کے خاتمے کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔

منگل - 19 شوال 1444 ہجری - 09 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16233]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]