فرانسیسی موقف کی تبدیلی کے آغاز سے لبنان کے صدارتی انتخابات واپس مربع ون پر آ رہے ہیں

فرانسیسی موقف کی تبدیلی کے آغاز سے لبنان کے صدارتی انتخابات واپس مربع ون پر آ رہے ہیں
TT

فرانسیسی موقف کی تبدیلی کے آغاز سے لبنان کے صدارتی انتخابات واپس مربع ون پر آ رہے ہیں

فرانسیسی موقف کی تبدیلی کے آغاز سے لبنان کے صدارتی انتخابات واپس مربع ون پر آ رہے ہیں

فرانسیسی ذرائع جن کے ساتھ "الشرق الاوسط" نے بات کی، انہوں نے اطلاع دی ہے کہ لبنان میں صدارتی انتخابات کی فائل پر پیرس کے موقف میں "تبدیلی کا آغاز" ہو گیا ہے۔ خاص طور پر، پیرس کا مطالبہ تھا کہ "اصلاح پسند" شخصیت، جج اور سابق سفیر نواف سلام کو بطور صدر لانے کی بجائے سابق رکن پارلیمنٹ اور وزیر سلیمان فرنجیہ کو بطور صدر جمہوریہ منتخب کیا جائے تاکہ توازن قائم ہو۔

جاری رابطوں اور مشاورتوں سے متعلق باخبر ذرائع نے کہا کہ پیرس کو یقین ہو چکا ہے کہ وہ لبنان مین گذشتہ نومبر سے صدارتی خلا کے بعد سے جس "منصوبے" کو فروغ دے رہا ہے، اس میں روایتی سفارتی رابطوں کے ذریعے کی جانے والی کوششوں کے باوجود "کامیابی کی شرائط نہیں پائی جاتیں۔"(...)

منگل - 19 شوال 1444 ہجری - 09 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16233]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]