مراکش کی نرسیں اپنے حالات میں بہتری کے لیے پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کر رہی ہیں

جانب من احتجاجات الممرضين أمام مقر البرلمان (الشرق الأوسط)
جانب من احتجاجات الممرضين أمام مقر البرلمان (الشرق الأوسط)
TT

مراکش کی نرسیں اپنے حالات میں بہتری کے لیے پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کر رہی ہیں

جانب من احتجاجات الممرضين أمام مقر البرلمان (الشرق الأوسط)
جانب من احتجاجات الممرضين أمام مقر البرلمان (الشرق الأوسط)

کل جمعرات کے روز مراکش میں سیکڑوں نرسوں اور صحت کے شعبے کے تکنیکی ماہرین نے رباط کی شاہراہ محمد پنجم میں پارلیمنٹ کے صدر دفتر کے سامنے احتجاج کیا اور اپنے مالی و انتظامی حالات میں بہتری کا مطالبہ کرتے ہوئے ملکی سطح پر 24 گھنٹے کے لیے ہڑتال کا اعلان کیا۔

مظاہرین نے نعرے بازی کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے ان سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے۔ مظاہرین نے زندگی بچانے کے شعبہ جات سمیت تمام سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال کرنے کی دھمکی دی۔ مظاہرین نے ایسے نعرے لگائے کہ "اے وزیر اعظم! یا تو مطالبات ابھی پورے ہوں گے یا پھر احتجاج بڑھ جائے گا۔" ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ان سے اپنی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹروں کی آمدنی کو بہتر بنانے کے وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ مملکت مراکش کے مختلف حصوں سے نرسیں دارالحکومت رباط میں جمع ہوئیں اور اپنی اپنی مخصوص یونینز، جنہیں "نرسوں اور صحت کے ماہرین کی آزاد یونین" کہا جاتا ہے، کے تحت منظم انداز میں سفید یونیفارم پہنے اپنے شہروں کی نشاندہی کرنے والے بینر اٹھا کر مظاہرہ کیا۔ (...)

جمعہ - 22شوال 1444 ہجری - 12 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16236]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]