مراکش کی نرسیں اپنے حالات میں بہتری کے لیے پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کر رہی ہیں

جانب من احتجاجات الممرضين أمام مقر البرلمان (الشرق الأوسط)
جانب من احتجاجات الممرضين أمام مقر البرلمان (الشرق الأوسط)
TT

مراکش کی نرسیں اپنے حالات میں بہتری کے لیے پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کر رہی ہیں

جانب من احتجاجات الممرضين أمام مقر البرلمان (الشرق الأوسط)
جانب من احتجاجات الممرضين أمام مقر البرلمان (الشرق الأوسط)

کل جمعرات کے روز مراکش میں سیکڑوں نرسوں اور صحت کے شعبے کے تکنیکی ماہرین نے رباط کی شاہراہ محمد پنجم میں پارلیمنٹ کے صدر دفتر کے سامنے احتجاج کیا اور اپنے مالی و انتظامی حالات میں بہتری کا مطالبہ کرتے ہوئے ملکی سطح پر 24 گھنٹے کے لیے ہڑتال کا اعلان کیا۔

مظاہرین نے نعرے بازی کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے ان سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے۔ مظاہرین نے زندگی بچانے کے شعبہ جات سمیت تمام سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال کرنے کی دھمکی دی۔ مظاہرین نے ایسے نعرے لگائے کہ "اے وزیر اعظم! یا تو مطالبات ابھی پورے ہوں گے یا پھر احتجاج بڑھ جائے گا۔" ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ان سے اپنی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹروں کی آمدنی کو بہتر بنانے کے وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ مملکت مراکش کے مختلف حصوں سے نرسیں دارالحکومت رباط میں جمع ہوئیں اور اپنی اپنی مخصوص یونینز، جنہیں "نرسوں اور صحت کے ماہرین کی آزاد یونین" کہا جاتا ہے، کے تحت منظم انداز میں سفید یونیفارم پہنے اپنے شہروں کی نشاندہی کرنے والے بینر اٹھا کر مظاہرہ کیا۔ (...)

جمعہ - 22شوال 1444 ہجری - 12 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16236]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]