تیونس کے صدر اپنے ملک پر یہود دشمنی کے الزام کو مسترد کر رہے ہیں

تیونس کے صدر قیس سعید (رائٹرز)
تیونس کے صدر قیس سعید (رائٹرز)
TT

تیونس کے صدر اپنے ملک پر یہود دشمنی کے الزام کو مسترد کر رہے ہیں

تیونس کے صدر قیس سعید (رائٹرز)
تیونس کے صدر قیس سعید (رائٹرز)

ہفتے کے روز تیونس کے صدر قیس سعید نے جزیرہ جربہ میں ایک یہودی عبادت گاہ کے باہر پولیس اہلکار کی جانب سے فائزنگ کے نتیجے میں 6 افراد کی ہلاکت کے بعد اپنے ملک پر "یہود دشمنی" کے الزام لگائے جانے کو مسترد کیا ہے۔

تیونسی صدر نے دارالحکومت تیونس کے مضافات میں واقع اریانہ شہر کے دورے کے دوران کہا: "یہ لوگ تاریخ اور حقائق کو مسخ کرتے ہوئے ریاست کے خلاف سازش کر رہے ہیں اور امن عامہ پر حملہ کرنا چاہتے ہیں، اور پھر یہود دشمنی کے الزامات بھی لگاتے ہیں۔ یہ کس دور میں رہتے ہیں؟"

انہوں نے مزید کہا: "ہمارے فلسطینی بھائی جو ہر روز مارے جا رہے ہیں، جن میں بوڑھے، جوان اور عورتیں شامل ہیں اور ان کے گھروں کو گرایا جا رہا ہے، ان پر کوئی نہیں بولتا۔"

تیونس کے صدر نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: "فلسطینی عوام جیتے گی اور ہم فلسطین کو واپس لیں گے۔"

یاد رہے کہ گزشتہ منگل کے روز، نیول سیکورٹی سے تعلق رکھنے والے ایک سیکورٹی اہلکار نے افریقہ کی قدیم ترین یہودی عبادت گاہ غریبہ میں سالانہ زیارت کی رسومات کے اختتام سے قبل عبادت گاہ کے آس پاس میں فائرنگ کی تھی۔(...)

اتوار - 24شوال 1444 ہجری - 14 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16238]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]