البرہان نے حمیدتی کے اکاؤنٹس منجمد کر دیئے

آرمی چیف عبدالفتاح البرہان (بائیں) اور "کوئیک سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) (اے ایف پی)
آرمی چیف عبدالفتاح البرہان (بائیں) اور "کوئیک سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) (اے ایف پی)
TT

البرہان نے حمیدتی کے اکاؤنٹس منجمد کر دیئے

آرمی چیف عبدالفتاح البرہان (بائیں) اور "کوئیک سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) (اے ایف پی)
آرمی چیف عبدالفتاح البرہان (بائیں) اور "کوئیک سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) (اے ایف پی)

سوڈان کی فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ محمد حمدان حمیدتی کی سربراہی میں "کوئیک سپورٹ فورسز" اور اس کی کمپنیوں کے اندرون ملک تمام بینکوں اور ان کی بیرون ملک تمام شاخوں میں اکاؤنٹس منجمد کر دیئے گئے ہیں اور انہیں کسی بھی قسم کے استحقاق یا مختص بجٹ میں تصرف کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

البرہان کے دفتر نے اتوار کی شام جاری بیان میں یہ بھی کہا کہ انہوں نے مرکزی بینک کے گورنر حسین یحییٰ جنقول کو برطرف کر دیا ہے اور جنقول کے نائبوں میں سے ایک برعی الصدیق احمد کو بینک کا نیا گورنر مقرر کر دیا ہے۔ جب کہ برطرفی کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

جب کہ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب 10 روزہ جنگ بندی اور انسانی امداد کے لیے راہداری کھولنے کی خاطر سعودی عرب اور امریکہ کی زیر سرپرستی سوڈانی فوج اور "کوئیک سپورٹ فورسز" کے درمیان جدہ مذاکرات کے دوسرے سیشن کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ (...)

پیر - 25 شوال 1444 ہجری - 15 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16239]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]