لیبیا کے "نمائندوں" نے باشاغا کو برطرف کر کے تحقیقات کے لیے بھیج دیا

لیبیا کی پارلیمنٹ کے گذشتہ اجلاس کا منظر (پارلیمنٹ کی ویب سائٹ سے)
لیبیا کی پارلیمنٹ کے گذشتہ اجلاس کا منظر (پارلیمنٹ کی ویب سائٹ سے)
TT

لیبیا کے "نمائندوں" نے باشاغا کو برطرف کر کے تحقیقات کے لیے بھیج دیا

لیبیا کی پارلیمنٹ کے گذشتہ اجلاس کا منظر (پارلیمنٹ کی ویب سائٹ سے)
لیبیا کی پارلیمنٹ کے گذشتہ اجلاس کا منظر (پارلیمنٹ کی ویب سائٹ سے)

لیبیا کے ایوان نمائندگان نے فتحی باشاغا کو متوازی اور وفادار "استحکام" حکومت کی سربراہی سے برطرف کرنے اور تحقیقات کے لیے بھیجنے اور ان کے وزیر خزانہ اسامہ حماد کو وزارت خزانی کے علاوہ حکومتی سربراہی سونپنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایوان نمائندگان کے سرکاری ترجمان عبداللہ بلیحق نے حاضری یا ووٹنگ تناسب کے بارے میں یا باشاغا کی گرفتاری اور تفتیش کی وجوہات کے بارے میں کوئی اور تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

نہ ہی باشاغا نے ایوان نمائندگان کی جانب سے اپنے اسپیکر عقیلہ صالح کی غیرموجودگی میں لیے گئے فیصلے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ کیا۔ تاہم، انہوں نے اس سے پہلے اچانک یہ اعلان کیا کہ انہوں نے اپنے نائب علی القطرانی کو بین الاقوامی سطح پر غیر تسلیم شدہ اپنی حکومت کے امور کو چلانے کے لیے تعینات کیا ہے اور اپنے تمام اختیارات ان کے سپرد کر دیئے ہیں۔ باشاغا کے مشیر احمد الرویاتی نے کہا کہ "باشاغا کا اپنے نائب علی القطرانی کو حکومتی سربراہی کے فرائض کی انجام دہی کے لیے یہ عہدہ سونپنے کا سبب عوامی بجٹ کے فنڈز کی تقسیم پر اختلاف ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ باشاغا کو "ریاست کے عوامی بجٹ کی تقسیم کے حوالے سے مختلف سیاسی دھاروں کی طرف سے شدید دباؤ کا سامنا تھا۔" انہوں نے زور دیا کہ باشاغا نے "اچھا فیصلہ کیا اور رقم کو محفوظ رکھا، اسی لیے انھوں نے یہ ہنگامہ اور کشیدگی پیدا کی ہے... وہ ایسے انداز سے کام کرنا چاہتے ہیں کہ جو ان کے اپنے مفادات کو پورا کرے۔"(...)

بدھ - 27 شوال 1444 ہجری - 17 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16241]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]