لبنان کے "مرکزی بنک" کے گورنر کے خلاف بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری جاری

لبنان کے مرکزی بینک کے گورنر ریاض سلامہ (رائٹرز)
لبنان کے مرکزی بینک کے گورنر ریاض سلامہ (رائٹرز)
TT

لبنان کے "مرکزی بنک" کے گورنر کے خلاف بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری جاری

لبنان کے مرکزی بینک کے گورنر ریاض سلامہ (رائٹرز)
لبنان کے مرکزی بینک کے گورنر ریاض سلامہ (رائٹرز)

لبنان کے مرکزی بینک کے گورنر کے فنڈز اور جائیداد کی تحقیقات کی یورپ میں انچارج فرانسیسی جج جسٹس اود بوریزی نے لبنان کے مرکزی بنک کے گورنر ریاض سلامہ کا تفتیشی اجلاس سے غیر حاضری پر ان کے خلاف بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں، جیسا کہ فرانسیسی پریس ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے۔ جب کہ ان کے وکلاء کا کہنا ہے کہ سلامہ کی عدم موجودگی کی وجہ انہیں قانون کے مطابق فرانسیسی عدالت کے سامنے لازمی طور پر پیش ہونے کی اطلاع دینے میں ناکامی ہے۔

ایک عدالتی ذریعہ نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ لبنان سلامہ کو فرانسیسی عدالت کے حوالے ہرگز نہیں کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لبنان کو "رپورٹ کے بارے میں باضابطہ طور پر مطلع نہیں کیا گیا۔"

تاہم، پیرس میں اس فائل سے وابستہ ذرائع نے لبنانی عدالت کی جانب سے اس قضیہ میں تعاون کے طریقہ کار پر افسوس کا اظہار کیا، اور اس کا کہنا ہے کہ سلامہ کو پیرس میں تفتیشی جج کے سامنے پیش ہونے کے لیے ان کے سمن سے آگاہ نہ کیے جانے کا بہانہ "درست نہیں ہے، بلکہ یہ ایک چالاکی ہے، کیونکہ کوئی کیسے یقین کر سکتا ہے کہ لبنانی سیکورٹی سلامہ کو مطلع کرنے سے قاصر رہی ہے۔" (۔۔۔)

بدھ - 27 شوال 1444 ہجری - 17 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16241]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]