"جدہ سربراہی اجلاس" ایک نئے مرحلے کا آغاز کر رہا ہے: دمشق

شام کے معاون وزیر برائے خارجہ امور اور تارکین وطن ایمن سوسان
شام کے معاون وزیر برائے خارجہ امور اور تارکین وطن ایمن سوسان
TT

"جدہ سربراہی اجلاس" ایک نئے مرحلے کا آغاز کر رہا ہے: دمشق

شام کے معاون وزیر برائے خارجہ امور اور تارکین وطن ایمن سوسان
شام کے معاون وزیر برائے خارجہ امور اور تارکین وطن ایمن سوسان

شام کے معاون وزیر برائے خارجہ امور اور تارکین وطن ایمن سوسان نے امید ظاہر کی ہے کہ جدہ میں ہونے والے عرب سربراہی اجلاس سے ایک نئے مرحلے کا آغاز ہوگا۔ سوسان نے بدھ کے روز جدہ شہر میں ہونے والے وزراء کی سطح کے اجلاس کے ضمن میں "الشرق الاوسط" سے کہا کہ، سب کو امید ہے کہ جدہ سربراہی اجلاس ایک نئے مرحلے کا آغاز کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "سعودی عرب میں سربراہی اجلاس کے انعقاد کی اہمیت ایسی ہے کہ جس پر بات نہیں کی جا سکتی، کیونکہ یہ ایک بدیہی اور واضح امر ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ ہر کوئی ان سالوں کا ازالہ کرنا چاہتا ہے جن سے ہماری عرب قوم گزری ہے اور اسے "عرب جہنم" کا نام دیا جاتا ہے، تاکہ "ایسے نئے مرحلے کا آغاز کیا جائے جس میں افہام و تفہیم ہو، ڈائیلاگ ہو، باہمی رابطہ و احترام ہو، دوسروں کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کی جائے اور اجتماعی مفادات کا خیال رکھا جائے۔"علاوہ ازیں عرب لیگ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل سفیر حسام زکی کا کہنا ہے کہ جدہ میں ہونے والا عرب سربراہی اجلاس "تجدید اور تبدیلی کی سربراہی کانفرنس" ہوگی۔ انہوں نے سعودی عرب کا سربراہی اجلاس کی صدارت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ امید افزا اور عرب کے لیے ایک بڑا محرک ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "سعودی عرب اچھی اور امید ادا سفارتی و سیاسی سرگرمیوں کا مشاہدہ کر رہا ہے اور اس کا اجلاس کی صدارت کرنا عرب مفادات کے لیے ایک سرگرم صدارت ہوگی۔"



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]